پاکستان

نواز شریف کے قافلے کی تصویری جھلکیاں

پولیس کے مطابق 5 سے 6 ہزار کے قریب لوگ جبکہ 700 سے 800 حکومتی اور نجی گاڑیاں سابق وزیراعظم کے قافلے میں شامل تھے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونے والے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف پارٹی کے کارکنوں کے ہمراہ ایک قافلے کی صورت میں اسلام آباد سے لاہور کی جانب رواں دواں ہیں۔

نواز شریف کی ریلی کے پیش نظر راولپنڈی کے متعدد روٹس کو سیل کردیا گیا، جبکہ ان کے روٹ پر قائم ہوٹل، مالز اور دکانیں بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، پولیس کے مطابق 5 سے 6 ہزار کے قریب لوگ جبکہ 700 سے 800 حکومتی اور نجی گاڑیاں قافلے میں شامل تھے۔

پنجاب ہاؤس سے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'شہباز شریف پنجاب کی جان اور پاکستان کی شان ہیں، انہوں نے پنجاب کو دیگر صوبوں کے لیے رول ماڈل بنایا، یہ پاور شو نہیں بلکہ مجھے اپنی سنچری مکمل کرنی ہے، میں کہیں نہیں جارہا'۔

نواز شریف کے گاڑی میں سوار ہونے سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کو گلے لگا کر الوداع کہا، اس سے قبل پنجاب ہاؤس میں پاکستان مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں لیگی قیادت نے ریلی کے روٹ کے حوالے سے مشاورت کی۔

ن لیگ کی جانب سے آج کے دن کو نوازشریف سے اظہار یکجہتی کا دن قرار دیا جارہا ہے، ادھر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی اپنے ٹوئٹر پیغام میں نواز شریف کی ریلی کو ان کا بنیادی حق قرار دیا۔

سابق وزیراعظم کی ریلی کے پیش نظر گرینڈ ٹرنک (جی ٹی) روڈ پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ ان کے لیے بلٹ پروف کنٹینر بھی تیار کیا گیا، ریلی کی حفاظت کے لیے پولیس کی بھاری نفری مختلف مقامات پر تعینات رہی۔

ہنگامی صورتحال میں ریلی کے شرکاء کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے محکمہ صحت پنجاب کا موبائل ہیلتھ یونٹ بھی خصوصی طور پر قائم کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم موجود رہے گی۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا، جس کے بعد وہ سبکدوش ہوگئے تھے۔