پاکستان

عائشہ گلالئی کا تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف میں خواتین کی کوئی عزت نہیں ہے، آئندہ کے لائحہ عمل کا جلد اعلان کروں گی، عائشہ گلالئی

پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خاتون رہنما عائشہ گلالئی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف میں خواتین ورکرز کی کوئی عزت نہیں، اس لیے انہوں نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

عائشہ گلالئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ عبوری وزیر اعظم کے انتخابات میں وہ تحریک انصاف کے نامزد کردہ امید وار شیخ رشید احمد کو ووٹ نہیں دیں گی۔

عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں ان کو عزت نہیں دی جارہی تھی اور نہ ہی پارٹی میں کسی خاتون ورکر کو عزت دی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی میں خواتین کیلئے کوئی جگہ نہیں، ناز بلوچ

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے اس نامناسب رویے کی وجہ سے انہوں نے بنی گالہ میں پارٹی کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا لیکن اس پر مثبت انداز میں کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا جس کے باعث انہوں نے بہت مجبور ہو کر یہ فیصلہ کیا۔

یاد رہے کہ ان سے قبل ناز بلوچ بھی تحریک انصاف میں خواتین ورکرز پر پارٹی کی عدم توجہ کے باعث پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ چکی ہیں۔

ناز بلوچ کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی ناز بلوچ سے بھی بات ہوئی تھی اور انہوں نے بھی خواتین ورکرز کے ساتھ روا رکھے جانے والے رویے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن سے قبل پی ٹی آئی امیدوار متحدہ میں شامل

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ خاتون ورکرز کو ایک ادنیٰ اور ایک حقیر کارکن سمجھا ہوا ہے جس کی وجہ سے خواتین ورکرز تنگ ہیں۔

عائشہ گلالئی کے مطابق مختلف سیاسی جماعتوں نے ان سے رابطے کرنا شروع کردیے ہیں تاہم وہ اپنے سیاسی لائحہ عمل کا اعلان اگلے چند روز میں کریں گی۔

پی ٹی آئی خواتین نے عائشہ گلالئی کے الزامات مسترد کردیئے

— فوٹو: ڈان نیوز

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی دیگر خواتین رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ ’عائشہ گلالئی خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کی مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں، انہیں جتنی عزت پی ٹی آئی میں ملی کسی اور پارٹی میں نہیں مل سکتی، جبکہ جس پارٹی میں وہ شامل ہونے کا ارادہ رکھتی ہیں وہ خواتین کی عزت تو کیا بلکہ انہیں پارلیمنٹ میں بھی گالیاں دیتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’لیگی رہنما امیر مقام خواتین کو عزت دینے کی بات کرتے ہیں، وہ شاید بھول گئے ہیں کہ خواجہ آصف نے مجھے پارلیمنٹ میں کیا کہا تھا جبکہ ایک اور لیگی رکن نے مراد سعید کی بہنوں کو گالیاں دیں، عائشہ گلالئی جب مسلم لیگ (ن) میں جائیں گی انہیں اصلیت پتہ چل جائے گی، جو پارٹی پارلیمنٹ میں خواتین کو عزت نہیں دے سکتی وہ پارٹی میں کیا عزت دے گی۔‘

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ’پارٹی چھوڑنا عائشہ گلالئی کی مرضی تھی لیکن انہیں کسی کو بے عزت کرنے کا کوئی حق نہیں، گزشتہ روز شام کو انہوں نے وفد کے ہمراہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی، تب تک تو وہ ان کے قائد تھے، انہوں نے اس ملاقات میں عمران خان سے ’این اے ون‘ سے ٹکٹ دینے کی یقین دہانی کا مطالبہ کیا، ابھی تک کسی کو پارٹی ٹکٹ نہیں ملا تو یہ ایسا کوئی مطالبہ کیسے کر سکتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’چونکہ عمران خان نے ان سے ٹکٹ دینے کا کوئی وعدہ نہیں کیا تو وہ ایک دم سے پی ٹی آئی کے خلاف ہوگئیں اور عمران خان پر ذاتی حملے کیے، خواتین سے متعلق پی ٹی آئی لیڈرشپ کا مؤقف بلکل واضح ہے جبکہ عمران خان خواتین کے ساتھ بہت عزت سے بات کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’عزت اس وقت ملتی ہے جب آپ کا رویہ ٹھیک ہو، پی ٹی آئی نے خواتین کو جتنے عہدے دیئے کسی اور جماعت میں نہیں ملتے، جبکہ عائشہ گلالئی کے الزامات کی تحقیقات کی ضرورت نہیں۔‘

عائشہ گلالئی وزیر نے جنوبی وزیرستان میں انسانی حقوق کی کارکن کی حیثیت سے اپنے سیاسی کریئر کا آغاز کیا۔

انہوں نے 2012 میں پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا اور 2013 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) سے خواتین کی خصوصی نشست سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔

اس سے قبل عائشہ گلالئی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کا بھی حصہ رہ چکی ہیں۔