پنچایت کے حکم پر لڑکی کا ریپ، سپریم کورٹ کا از خود نوٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے ملتان میں پنچایت کے حکم پر 17 سالہ لڑکی سے ریپ کے واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس سے واقعے پر رپورٹ طلب کرلی۔
گذشتہ روز میڈیا نے ایک واقعہ رپورٹ کیا تھا کہ وسطی پنجاب کے شہر ملتان کے علاقے مطفر آباد میں ایک 12 سالہ لڑکی کے مبینہ ریپ کے بعد ایک پنچایت نے مبینہ ملزم کی 17 سالہ بہن کے ریپ کا حکم جاری کردیا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ 20 اراکین پر مشتمل پنچایت نے کم عمر لڑکی سے زیادتی کا حکم دیا تھا، 20 رکنی پنچایت میں 4 خواتین بھی شامل تھیں.
چیف جسٹس نے میڈیا پر نشر ہونے والی ان رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ 24 گھنٹے میں سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اب تک کی پیش رفت
پولیس نے کیس میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے اب تک پنچایت کے 25 ارکان کو گرفتار کرلیا ہے، جن میں 4 خواتین شامل ہیں, جنہوں نے لڑکی کے ریپ کا حکم دیا تھا۔
پولیس کے مطابق پنچایت نے 12 سالہ لڑکی سے ریپ کے مبینہ ملزم کو سزا دینے کے لیے اس کی بہن کے ساتھ متاثرہ لڑکی کے بھائی کو ریپ کا حکم دیا تھا۔
مظفر آباد پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 310 اے اور 109 کے تحت 27 نامزد ملزمان کے خلاف درج کی تھی، جنہوں نے ریپ کا حکم دیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم، جس نے پنچایت کے حکم پر لڑکی کا ریپ کیا تھا، سمیت دو کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے تاہم ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
ڈی ایس پی شاہدہ نسرین کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ پنچایت کے تمام ارکان کا تعلق ریپ کے مرکزی ملزم کے اہل خانہ سے تھا۔
ڈی ایس پی نے ڈان کو بتایا کہ 12 سالہ لڑکی کا مبینہ ریپ کرنے والے ملزم کی والدہ نے بدلے میں اپنی دو شادی شدہ بیٹیوں کا ریپ کرنے کے لیے پیش کیا تھا اور شرط عائد کی تھی وہ متاثرہ خاندان ان کے بیٹے کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔
تاہم پنچایت نے مطالبہ کیا کہ ملزم کی والدہ اپنی غیر شادی شدہ بیٹی کو بدلے کے لیے پیش کریں۔
ڈی ایس پی شاہدہ نسرین کا کہنا تھا کہ ریپ کرنے والے دو مبینہ ملزمان اور متاثرین کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔
خیال رہے کہ وسطی پنجاب کے شہر ملتان میں ایک 12 سالہ بچی کے مبینہ ریپ کے فیصلے کے لیے منعقد ہونے والی پنچایت نے بدلے میں ملزم کی بہن کے ریپ کا حکم سنادیا تھا۔
مزید پڑھیں: پنچایت کا فیصلہ،12سالہ بچی کے ریپ کے 'بدلے' ملزم کی بہن کا ریپ
واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایس ایچ او ملک راشد کا کہنا تھا کہ ملتان کے علاقے مظفرآباد میں رواں ماہ 16 جولائی کو ایک 12 سالہ بچی گھاس کاٹنے گئی تو وہاں موجود ایک شخص نے اسے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنا ڈالا۔
مذکورہ بچی نے یہ بات اپنے گھر والوں کو بتائی، جس کے بعد 18 جولائی کو وہاں مقامی افراد کی ایک پنچایت منعقد کی۔
تقریباً 40 افراد پر مشتمل پنچایت کے دوران اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ ریپ کرنے والے شخص کی 17 سالہ بہن کو بھی بدلے میں ریپ کا نشانہ بنایا جائے۔
اس فیصلے کے بعد ملزم کی بہن کو وہاں لایا گیا اور ریپ کا شکار ہونے والی 12 سالہ بچی کے بھائی نے پنچایت کے حکم پر 17 لڑکی کو بدلے میں مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا۔
اس پنچایت کے بعد ریپ کا شکار ہونے والی لڑکی کے گھر والوں نے ویمن پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کردیا، یہ بات جب ملزم کے اہلخانہ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے بھی ویمن پولیس سینٹر میں مقدمہ درج کروا دیا۔