پاکستان

'ہمارا قصور کیا ہے'؟ حسن نواز کا جے آئی ٹی سے سوال

کوئی تو الزام لگایا جائے ’کم سے کم موٹر سائیکل چوری کا ہی الزام لگائیں‘ تاکہ معلوم تو ہو کہ ہم نے کیا کیا ہے، حسن نواز

اسلام آباد: پاناما پیپرز کے دعوؤں کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں تیسری پیشی کے لیے وزیراعظم کے صاحبزادے حسن نواز جوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئے۔

جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حسن نواز کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے طلب کی جانے والی تمام دستاویزات وہ آج ٹیم کو پیشی کے دوران فراہم کرچکے ہیں، یہ تمام دستاویزات اس سے قبل سپریم کورٹ میں بھی جمع کرائی جاچکی ہیں۔

حسن نواز لیگی کارکنوں کے نعروں کا جواب دیتے ہوئے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے صاحبزادے کا کہنا تھا کہ مجھے 3 مرتبہ مختلف اوقات میں جے آئی ٹی میں بلا گیا جس کے حوالے سے میں نے ان سے سوال کیا کہ مجھ سے تمام سوالات پوچھے جارہے ہیں اور تمام دستاویزات طلب کی جارہی ہیں تاہم مجھے یہ تو بتایا جائے کہ ’مجھ پر الزام کیا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج میں پیش ہوا ہوں، اس کے علاوہ حیسن نواز اور مریم نواز کو بھی پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیے گئے ہیں'۔

حسن نواز نے الزام لگایا کہ 'جے آئی ٹی نے سمنز کا جمعہ بازار لگا رکھا ہے، ہمارے خاندان کے ہر فرد، دوست احباب اور بچوں کو جے آئی ٹی میں پیشی کے لیے سمن جاری ہوئے ہیں، صرف ہم بہن بھائیوں کے پاس ہی ان کی جانب سے جاری ہونے والے 10 سے 12 سمن موجود ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے ہر فرد کو بلایا گیا ہے، ’ہماری 85 سالہ دادی، جو اس وقت ویل چیئر پر ہیں، انہیں بھی طلب کرلیا جائے‘۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایسے مواقع پر پہلے الزام لگتا ہے پھر عدالت میں اس کیس کی سماعت ہوتی ہے تاہم یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور عدالت میں کیس ختم ہونے کے بعد جے آئی ٹی کے ذریعے الزامات تلاش کیے جارہے ہیں۔

حسن نواز نے کہا ملک سے باہر جہاں بھی میرا کاروبار اور کمپنیاں موجود ہیں وہاں ان معاملات کو دیکھنے کے لیے ریگولیٹری اتھارٹیز موجود ہیں، جو میرے ٹیکس اور دیگر معاملات کو دیکھتی ہیں اور انہوں نے کبھی بھی میرے کاروبار پر سوال نہیں اٹھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی تو الزام لگایا جائے ’کم سے کم موٹر سائیکل چوری کا ہی الزام لگائیں‘ تاکہ معلوم تو ہو کہ ہم نے کیا کیا ہے، لیکن یہاں مسئلہ صرف ایک ہے وہ نواز شریف کا ہے، ان کے بچوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ان کے بچوں کے ذریعے صرف نواز شریف پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

حسن نواز 11 بجے جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تھے، اس موقع پر اکیڈمی کے سامنے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم نوازشریف کے کزن طارق شفیع مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے دوسری مرتبہ پیش ہوئے تھے۔

پاناما جے آئی ٹی کی جانب سے 25 جون کو جاری ہونے والے سمن کے مطابق حسن نواز کو 3 جولائی، حسین نواز کو 4 جولائی جبکہ مریم نواز کو 5 جولائی کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی، یاد رہے کہ حسین نواز کی یہ چھٹی پیشی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ایس ای سی پی چیئرمین کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا آغاز

حسن نواز کی پیشی کے موقع پر لیگی رہنما آصف کرمانی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود — فوٹو: ڈان نیوز

واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے بڑے صاحبزادے حسین نواز پانچ مرتبہ جب کہ چھوٹے صاحبزادے حسن نواز 3 مرتبہ 'جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔

ان کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، نواز شریف کے داماد ریٹائر کیپٹن صفدر، سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے 'جے آئی ٹی کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 60 روز کا وقت دیا تھا تاہم گذشتہ ہفتے عدالت عظمٰی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے کہا کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو عدالت میں جمع کرائے۔

قطری شہزادے کے بغیر رپورٹ نامکمل، آصف کرمانی

اس سے قبل وزیراعظم کے صاحبزادے کے ساتھ جوڈیشل آکیڈمی آنے والے مسلم لیگ (ن) کے رہنما آصف کرمانی نے اکیڈمی کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حسن نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے لندن سے آئے ہیں،جنھیں آج تیسری بار جے آئی ٹی نے طلب کیا۔

انھوں نے جے آئی ٹی کو ’محترمہ‘ کے نام سے منسوب کرتے ہوئے کہا کہ قطری شہزادے کے بیان اور خط کی تصدیق کے بغیر جے آئی ٹی کی رپورٹ نامکمل ہوگی جبکہ جے آئی ٹی کے قطر جانے کے حوالے سے اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

ان کا دعویٰ تھا کہ قطری شہزادے کے خط سے متعلق کوئی تحقیق نہیں کی جارہی، قطری شہزادہ پاکستان کا شہری نہیں ہے، تاہم انھوں نے اپنے خط کی تصدیق کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشرف دور کے نیب چیئرمین جے آئی ٹی میں پیش

آصف کرمانی نے کہا کہ جو دستاویزات طلب کی گئی تھیں وہ شریف خاندان نے لندن سے کئی مراحل سے تصدیق کراکے جمع کروا دی گئیں تھیں، ساتھ ہی انھوں نے بتایا ’حسن نواز نے لندن سے مصدقہ دستاویزات جمع کرادی ہیں‘۔

لیگی رہنما نے کہا کہ اس کے باوجود جے آئی ٹی نے مذکورہ دستاویزات کی تصدیق اور ان کے حصول کے لیے لندن میں ایک لیگل فرم کی خدمات حاصل کی ہیں، انھوں نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ سے دستاویزات حاصل کرسکتی تھی لیکن اس کے لیے قوم کا قیمتی پیسہ خرچ کرکے فرم ہائر کیوں کی گئی؟

پاناما پییر کیس اور جے آئی ٹی کی تشکیل

یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔