پاکستان

’جمشید دستی پر تشدد کے واضح نشانات موجود نہیں‘

پولیس کی جانب سے تشدد کرنے کے الزامات کے بعد پنجاب حکومت نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی میڈیکل رپورٹ جاری کردی۔

لاہور: پنجاب حکومت نے زیر حراست رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی میڈیکل رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق جمشید دستی پر تشدد کے واضح نشانات موجود نہیں جبکہ گرفتاری کے بعد وہ ذہنی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو سرگودھا میں سیشن ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، اس موقع پر پولیس حراست کے دوران جمشید دستی کی موبائل سے ویڈیو بنائی گئی تھی جو وائرل ہوگئی، جس میں انھوں نے الزام لگایا تھا کہ وہ چھ دن سے بھوکے ہیں جبکہ انہیں شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا اور ان کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔

جمشید دستی کے ان الزامات کو مد نظر رکھتے ہوئے پنجاب کی صوبائی حکومت نے ان کا میڈیکل کرایا اور آج (جمعہ) کو مذکورہ رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق جمشید دستی کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود نہیں۔

مزید پڑھیں: ’6 دن سے بھوکا ہوں، شدید تشدد کیا جارہا ہے‘

صوبائی حکومت کی جاری کردہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق جمشید دستی کا میڈیکل بورڈ پانچ ڈاکٹرز پر مشتمل تھا۔

میڈیکل رپورٹ میں جمشید دستی کو سینے میں شکایت کے باوجود کلیئر قرار دیا گیا جبکہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرفتاری کے بعد جمشید دستی ذہنی مسائل کا شکار ہوگئے ہیں۔

اس میڈیکل بورڈ نے زیر حراست رکن صوبائی اسمبلی کے معدے اور مثانے کے مسائل کی تشخیص کرکے انہیں ادویات تجویز کردیں۔

میڈیکل پورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ جمشید دستی کو دانت میں درد کی تکلیف کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پولیس حراست میں موجود رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے گذشتہ روز الزام لگایا تھا کہ وہ گذشتہ 6 روز سے بھوکے ہیں جبکہ ان کی بیرک میں چوہے اور بچھو چھوڑے گئے ہیں اور انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

جمشید دستی کا کہا تھا کہ ان کی بہن کو تیسرے درجے کا کینسر ہے جبکہ ان کی والدہ بھی بیمار ہیں، رکن قومی اسمبلی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ساری صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نہر کا پانی کھولنے پر جمشید دستی کی گرفتاری اور 14 روزہ ریمانڈ

یاد رہے کہ 9 جون 2017 کو رکن قومی اسمبلی اور پاکستان عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید دستی کو نہر کا پانی زبردستی کھولنے کے جرم میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل ملتان بھیج دیا گیا تھا۔

جمشید دستی پر الزام تھا کہ انھوں نے گذشتہ ماہ کے آخر میں کالو ہیڈورکس چینل پر پانی کھولنے کے لیے لوگوں کو اکسایا تھا۔