کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر نے ہتھیار ڈال دیئے
اسلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق خفیہ معلومات کی بنیاد پر سیکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن کے نتیجے میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے کارندے عبدالرسول عرف استاد نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ہتھیار ڈال دیئے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق کالعدم تنظیم کے یہ افراد بلوچستان کے علاقوں پسنی، کولانچ، دشت اور مند میں کارروائیوں میں ملوث تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ کالعدم تنظیم کے کارندے نے ساتھیوں سمیت گولہ بارود اوراسلحہ سیکیورٹی فورسز کےحوالے کردیا جبکہ ایسا مؤثر انٹیلی جنس اور کامیاب سیکیورٹی آپریشن کے سبب ممکن ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں 434 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ بی ایل اے کے کارندے کے ہتھیار ڈالنے کے بعد بلوچستان کے علاقوں میں امن اور استحکام کی حالت میں بہتری آئے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مفاہمتی عمل کا حصہ بنتے ہوئے ضلع خضدار میں مختلف کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 26 شرپسندوں نے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے۔
اس سے قبل رواں سال اپریل میں بھی سیاسی مفاہمت کے طور پر بلوچستان کے 434 فراریوں نے وزیر اعلیٰ، کمانڈر سدرن کمانڈ اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے تھے۔
ہتھیار ڈالنے والے فراریوں کا تعلق بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سمیت مختلف کالعدم اورعلیحدگی پسند تنظیموں سے تھا جن میں 21 کمانڈر اور 16 سب کمانڈر بھی شامل تھے۔
گزشتہ دو سال کے دوران ایک ہزار 600 سے زائد شرپسند مسلح جدوجہد کا راستہ چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہوچکے ہیں،فراریوں اور باغیوں کے ساتھ سیاسی مفاہمت کا سلسلہ 2 برس قبل سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے شروع کیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈان نیوز کو ایک انٹرویو میں بلوچستان کے سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے بتایا تھا کہ صوبے میں جاری سیاسی مفاہمت کی پالیسی کے سلسلے میں مختلف کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد فراری حکومت کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں۔
صوبائی سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی مفاہمتی پالیسی کے تحت ہتھیار ڈالنے والے فراریوں کو فی کس 5 لاکھ روپے معاوضہ بھی ادا کررہے ہیں۔
رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ بلوچ علیحدگی پسندوں کی شورش کا گڑھ سمجھا جاتا رہا ہے، جبکہ عالمی دہشت گرد تنظیموں سے منسلک شرپسند بھی بلوچستان میں کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔