پاکستان

جے آئی ٹی کا 'جانبدار' رویہ نظرانداز کیا جارہا ہے: مصدق ملک

وزیراعظم نواز شریف کے ترجمان مصدق ملک کے مطابق کچھ 'کٹھ پتلیاں' پہلے دن سے حکومت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہیں۔

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے ترجمان مصدق ملک نے الزام عائد کیا ہے کہ سپریم کورٹ پاناما کیس کی تحقیقات میں مصروف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے 'جانبدار' رویے کو خاص اہمیت نہیں دے رہی۔

پریس انفارمیشن ڈپارٹمٹ میں لیگی رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان وزیراعظم مصدق ملک کا کہنا تھا کہ کچھ 'کٹھ پتلیاں' پہلے دن سے حکومت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اقتدار میں آنے کے بعد اس پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا گیا، پھر دھرنا دیا گیا جس میں شاہراہ دستور کو بلاک کرکے پی ٹی وی کی عمارت اور پارلیمنٹ ہاؤس پر حملہ کیا گیا، ابھی حکومت نے سکھ کا سانس لیا ہی تھا کہ ایک 'لیک' آگئی اور دوسری ہی سانس میں ایک اور 'لیک' نے سر اٹھا لیا'۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے ثابت کیا کہ آئین و قانون سب سے بڑا ہے: ترجمان

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت ابھی لیک سے سنبھل ہی رہی تھی کہ دوسری لیک آگئی جس میں چند نامعلوم لوگ اور محکمے شامل ہوسکتے ہیں، یہ سب 'کٹھ پتلیوں' کی جانب سے کیا جارہا ہے'۔

انہوں نے سوال کیے 'کیا ایسا ملک میں پہلی بار ہورہا ہے؟ کیا سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو ایک جعلی کیس میں نہیں ٹرائل کا سامنا کرنا پڑا تھا؟ کیا موجودہ صورتحال اس وقت سے مماثلت نہیں رکھتی جب مسعود محمود وعدہ معاف گواہ بنے تھے؟ کیا جے آئی ٹی نئے مسعود محمود کی تلاش میں ہے؟'

مصدق ملک نے کہا کہ 'کٹھ پتلی دراصل اس دہائی کا مسعود محمود ہے'۔

مزید پڑھیں: نیب اور آئی بی سمیت دیگر اداروں نے جے آئی ٹی الزامات مسترد کردیے

انہوں نے کہا کہ اس بات کا پتہ لگایا جانا چاہیے کہ کیا کٹھ پتلی کے ملک میں تعلقات ہیں یا ملک سے باہر بھی تعلقات ہیں کیونکہ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) عالمی سیاست میں تبدیلی لارہا ہے اور کئی ممالک اس میگا پراجیکٹ کی مخالفت کررہے ہیں۔

مصدق ملک کے مطابق 'سی پیک کو وسط ایشیائی ریاستوں سے منسلک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے افغانستان سے دوستانہ تعلقات ہوں لیکن چند ممالک نہیں چاہتے کہ ہمارے کابل سے تعلقات بہتر ہوسکیں'۔

ترجمان وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ نے سپریم کورٹ کی توجہ جے آئی ٹی کے جانبدارانہ رویے کی طرف مبذول کرائی لیکن عدالت اسے خاص اہمیت نہیں دے رہی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی ادارے تحقیقات میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں: جے آئی ٹی

اس سوال کے جواب میں کہ کیا حکومت جے آئی ٹی پر اعتماد نہ ظاہر نہ کرنے کے بعد اس کے فیصلے کو تسلیم کرے گی، مصدق ملک کا کہنا تھا کہ 'جے آئی ٹی کو فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں وہ صرف اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی اور فیصلہ عدالت عظمیٰ جاری کرے گی'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر صورتحال یہی رہتی ہے تو ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کریں گے لیکن ضروری نہیں کہ ہم اس پر متفق بھی ہوں، قبول کرنے اور رضامند ہونے میں واضح فرق ہے، ہم سپریم کورٹ کے تمام فیصلے قبول کرتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ان پر رضامند بھی ہیں'۔

ترجمان کے مطابق جے آئی ٹی کے 'جانبدار اور آمرانہ' رویے کے باوجود حکومت سپریم کورٹ میں پیش ہوتی رہے گی۔


یہ خبر 17 جون 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔