پاکستان

وزیراعظم نے ثابت کیا کہ آئین و قانون سب سے بڑا ہے: ترجمان

آج سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا کہ ایک منتخب وزیراعظم خود چل کر کسی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوا ہو، مصدق ملک

وزیراعظم نواز شریف کے ترجمان مصدق ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے پاناما کیس کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوکر ملکی سیاست میں ایک تاریخ رقم کردی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا کہ 'آج سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا کہ ایک منتخب وزیراعظم خود چل کر کسی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوا ہو اور چونکہ آئین و قانون سب سے بڑا ہے، اسی بات کو نواز شریف نے ثابت کردیا'۔

انھوں نے کہا 'اگر وزیراعظم چاہتے تو وہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہوتے، لیکن جو بات انھوں نے پارلیمنٹ میں کہی تھی حقیقت میں ایسا کرکے بھی دیکھایا'۔

مصدق ملک نے ایک مرتبہ پھر جے آئی ٹی کے حوالے سے تحفظات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بالکل برعکس بنائی گئی اور ارکان کے رویے کے باوجود بھی ہم اب تک ہر قسم کا تعاون کررہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگرچہ پاناما پیپرز میں وزیراعظم نواز شریف کا نام ہی نہیں ہے، لیکن ان سے اُس وقت کا حساب مانگا جارہا ہے جب ان کی عمر تقریباً 20 سال تھی اور وہ یہ سب حساب بھی دینے کے لیے تیار ہیں'۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی جےآئی ٹی میں پیشی: ’میں اورمیرا خاندان سرخرو ہوں گے‘

خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم نواز شریف پاناما پیپرز کے دعوؤں کے مطابق اپنے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

جے آئی ٹی میں پیشی اور تقریباً 3 گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر حسین نواز اور حمزہ شہباز کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 'میں جے آئی ٹی کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرکے آیا ہوں، میرے تمام اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کے پاس پہلے سے موجود ہیں، میں نے آج پھر تمام دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دی ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج کا دن آئین اور قانون کی سربلندی کے حوالے سے سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے'۔

وزیراعظم نے مزید کہا 'میں اور میرا پورا خاندان اس جے آئی ٹی اور عدالت میں سرخرو ہوں گے'، ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا کہ 'ملک میں کوئی ایسا خاندان ہے جس کی تین نسلوں کا حساب ہوا ہو؟'

ان کا کہنا تھا کہ اگر پاناما پیپرز کا معاملہ سامنے آنے کے بعد قومی اسمبلی میں گذشتہ سال کی میری دی گئی تجویز پر عمل کرلیا جاتا تو پاناما کیس کا معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔

وزیراعظم نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ' ہمارے دامن پر نہ پہلے کبھی کرپشن کا داغ تھا اور نہ اب ایسا ہوگا'، انھوں نے کہا کہ 'میں پنجاب کا وزیراعلیٰ بھی رہا ہوں، مجھے 20 کروڑ عوام نے تیسری مرتبہ ملک کا وزیراعظم منتخب کیا ہے اور میرے حالیہ دور میں اتنی سرمایہ کاری ہوئی جتنی گزشتہ 65 سال میں بھی نہیں ہوئی، مجھ پر بدعنوانی یا کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے'۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کو جاری کیے گئے نوٹس کے مطابق انہیں ملزم کی حیثیت سے نہیں بلکہ بطور گواہ طلب کیا گیا تھا۔

جے آئی ٹی نے وزیراعظم کے چھوٹے بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رحمٰن ملک کو بھی رواں ماہ پوچھ گچھ کے لیے طلب کررکھا ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما سے متعلق جے آئی ٹی میں حسین نواز کی پانچویں پیشی

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔

جے آئی ٹی نے اثاثوں کی تفتیش کے لیے سب سے پہلے وزیراعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز کو طلب کیا تھا، جو پانچ بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں، جبکہ وزیراعظم کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز 2 مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔