3 خواتین کے ریپ کی اجازت، فلپائنی صدر تنقید کا نشانہ بن گئے
فلپائن کے صدر روڈریگو ڈیوٹارٹے ایک مرتبہ پھر ’ریپ‘ کے حوالے سے متنازع بیان دے کر تنقید کی زد میں آگئے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے فوجیوں سے خطاب کے دوران ریپ کے حوالے سے مذاق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’فوجیوں کو 3 خواتین کا ریپ کرنے کی اجازت ہے‘۔
انھوں نے یہ متنازع بیان ملک کے جنوبی علاقے میں کرفیو نافذ ہونے کے بعد ایک فوجی کیمپ میں خطاب کے دوران دیا تھا۔
فلپائن کے صدر نے خطاب کے دوران کہا تھا کہ 'مجھے یہ کہنے پر جیل ہو جائے گی، اگر آپ لوگ تین عورتوں کا ریپ کرتے ہو تو میں کہوں گا کہ میں نے کیا، لیکن اگر آپ نے چار کے ساتھ شادی کی تو تم لوگوں کو مار پڑے گی۔'
فلپائن کے صدر کے مذکورہ بیان کے بعد انھیں ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: توہین آمیز الفاظ : اوباما کا فلپائنی صدر سے ملنے سے انکار
ادھر ہیومن رائٹس واچ نے ایک جاری بیان میں فلپائن کے صدر کے خطاب کو ’بیہودہ‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ فوجیوں کو ایک اشارہ تھا کہ مارشل لاء کے دوران وہ حقوق کو پامال کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ امن و امان کی کشیدہ صورت کے باعث فلپائن کے جزیرے منڈاناؤ میں مارشل لا نافذ کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے فلپائن کے صدر کی جانب سے خواتین کے ریپ کے متنازع بیان کو 'گھٹیا' قرار دیا ہے۔
سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی صاحبزادی چیلسی کلنٹن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں فلپائن کے صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریپ مذاق نہیں ہے۔
انھوں نے مزید ایک ٹوئٹ میں کہا کہ فلپائن کے صدر کو انسانی حقوق کا کوئی خیال نہیں، انھیں ریپ کے حوالے سے کبھی مذاق نہیں کرنا چاہیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صدارتی عہدے کے لیے امیدوار نامزد کیے جانے کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ انھوں نے ریپ کے حوالے سے متنازع بیان دیا۔
یہ بھی پڑھیں: فلپائنی صدر کے 'نازیبا الفاظ' کے بعد اوباما سے ملاقات
واضح رہے کہ گذشتہ سال فلپائنی صدر اس وقت تنقید کا نشانہ بنے تھے جن انھوں نے آسٹریلوی مشنری کے سال 1989 میں ریپ اور قتل کے بارے میں مذاق کیا تھا۔
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا تھا وہ اس وقت اس علاقے کے میئر تھے اور ان کو 'ریپ کے لیے لائن میں سب سے پہلے کھڑے ہونا چاہیے تھا'۔