دنیا

ٹرمپ کا ایران پر فرقہ وارانہ فسادات اور دہشت گردی کا الزام

دہشت گردی کے خلاف جنگ سفاک مجرموں اور تمام مذاہب کے مہذب افراد کے درمیان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا عرب-امریکا کانفرنس میں خطاب

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں ہونے والی پہلی امریکا- عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں مسلمان رہنماؤں پر مذہب کے نام پر تشدد کے خلاف اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا انتہاپسندی کے خلاف جنگ دراصل نیکی اور بدی کی جنگ ہے۔

اپنی اہم ترین تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران پر حملہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ تہران فرقہ وارانہ فسادات اور دہشت گردی کے لیے ایندھن فراہم کر رہا ہے۔

امریکی صدر نے اسلامی ممالک کے سربراہوں کے سامنے ایران کو عالمی تنہائی کے شکار کرنے کی بات بھی کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے درجنوں عرب و مسلم ممالک کے سربراہوں کو کہا کہ وہ امن، محبت اور امید کا پیغام لے کر آئے ہیں، وقت آچکا ہے کہ ہم ہر طرح کی انتہاپسندی کے لیے ایمانداری سے آگے بڑھیں۔

مسلمان ممالک کے شہریوں پر امریکا آمد پر پابندی عائد کرنے جیسے متنازع فیصلہ کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشت گرد ی کے خلاف جنگ کو تہذیبوں کے درمیان جنگ کے بجائے اچھے اور برے کے درمیان جنگ قرار دیا ۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر 20 مئی کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے، 21 مئی کو انہوں نے پہلی عرب-امریکا اسلامی سربراہ کانفرسس سے خطاب کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے بعد اسرائیل اور فلسطین سمیت یورپی ممالک کے دورے پر جائیں گے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران مخالف خطاب کو سابق امریکی صدر براک اوباما کے سعودی تعلقات کے مقابلے زیادہ سخت دیکھا جا رہا ہے، خیال کیا جا رہا ہے کہ براک اوباما ایران مخالف بیانات دینے کے بجائے سعودی عرب کو ہدایات دیتے رہتے تھے۔

دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار مسلمان ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ—فوٹو: اے ایف پی

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ لبنان سے لے کر عراق اور یمن تک ایران نہ صرف دہشت گردی کے لیے فنڈز فراہم کر رہا ہے، بلکہ وہ دہشت گردوں کی تربیت کرنے سمیت انہیں اسلحہ بھی فراہم کر رہا ہے۔

امریکی صدر نے الزام عائد کیا کہ ایران خطے میں افرا تفری پھیلانے اور عدم استحکام لانے کے لیے انتہاپسند گروپ بنا رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمان ممالک کو اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ایرانی حکومت امن کے لیے ساتھ دینے پر رضامند نہیں ہوتی، تب تک تمام ممالک مل کر اسے عالمی تنہائی کا شکار کرنے میں کردار ادا کریں۔

اس موقع پر امریکی صدر نے خلیج ممالک کے ساتھ انتہاپسندی کے خاتمے کے معاہدے کرنے کا اعلان بھی کیا۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسلام دہشت گردی کا حمایتی نہیں ہے، اورامریکا ابھرتے خطرات سے نمٹنے کے لیے پر عزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نوازشریف امریکا عرب اسلامک سمٹ کیلئے سعودی عرب پہنچ گئے

ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ سفاک مجرموں اور تمام مذاہب کے مہذب افراد کے درمیان ہے، سفاک مجرم معصوم لوگوں کو قتل اور مہذب ان کی حفاظت چاہتے ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریک اجنگ نہیں بلکہ امن چاہتا ہے، سعودی عرب دنیا کے بڑے مذہب کی مقدس سرزمین ہے، اور نئےمستقبل کے آغاز سے پہلے دہشت گردوں کو اپنے علاقوں سےختم کرناہوگا۔

سعودی فرماں روا نے عرب دنیا کو متحد کیا، امریکی صدر—فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ دنیا میں امن کے لئے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے، اور ہم سب کے ملنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم بے گناہ مسلمانوں کے قاتلوں کے خلاف متحد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اپنا طرز زندگی کسی کے اوپر مسلط نہیں کرنا چاہتا، اور نہ ہی ہم یہاں یہ بتانے آئے ہیں کہ کس کو کس طرح زندگی گزارنی چاہئیے، بلکہ ہم ایسا اتحاد تشکیل دینا چاہتے ہیں جس سے ہمارامستقبل محفوظ رہے۔

مزید پڑھیں: امریکا اور سعودی عرب میں طویل المدتی دفاعی معاہدے

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی تعلقات کی بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدوں سے کئی لوگوں کو ملازمتیں ملیں گی، جب کہ دونوں ممالک کے تعلقات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی فرماں روا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ شاہ سلمان بن عبد العزیز نے سعودی عرب اور دیگر مسلمانوں کو متحد کیا، وہ یہاں امریکی عوام کی طرف سے محبت کا پیغام لے کر پہنچے ہیں، بہترین میزبانی پر سعودی فرماں روا کا شکرگزار ہوں۔

خیال رہے کہ پہلی عرب-امریکا اسلامی سربراہ کانفرنس میں 35 مختلف مسلمان ریاستوں اور حکومتوں کے سربراہ شامل ہوئے، ان میں سے اکثریت ان ممالک کی تھے، جنہیں سعودی عرب کا قریبی دوست سمجھا جاتا ہے۔

’ڈیڑھ ارب مسلمان امریکا کے ساتھ ہیں‘

ڈیڑھ ارب مسلمان امریکا کے ساتھ ہیں، سعودی فرماں روا—فوٹو: اے ایف پی

یہ بھی پڑھیں: 'عرب نیٹو' اجلاس میں 55 ممالک شامل

ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب سے قبل عرب-امریکا اسلامی کانفرنس کےآغاز میں سعودی فرماں رواں نے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر اور دیگر مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ہم سب ایک پیج پر ہیں۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے خطرہ بن چکی ہے، جب کہ اسلام میں ایک مسلمان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے،اس لیے ہم سب کا اس حوالے سے ایک ہی خیال ہے۔

سعودی فرماں رواں کا مزید کہنا تھا کہ یہ اجلاس امریکہ اور مسلمان ممالک کے درمیان بہت اہم ہے، ڈیڑھ ارب مسلمان دہشت گردی کے خلاف امریکا کے اتحادی ہیں،اور ہمیں دنیا میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیے۔

امریکی و مصری صدر کے درمیان ملاقات

ناممکن کو ممکن بنانے کا فن ٹرمپ کو آتا ہے، مصری صدر—فوٹو: رائیٹرز

خبر رساں ادارے کے مطابق کانفرنس کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر فتح السیسی کے درمیان ہوٹل میں ملاقات ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان دلچسپ مصافحہ بھی ہوا۔

ملاقات کے دوران امریکی صدر نے جلد مصری دورے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصر ان کے غیر ملکی دوروں کی فہرست میں شامل ہے۔

اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصری صدر کو اپنا دوست کہا، جب کہ فتح السیسی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کو ’منفرد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ناممکن کو ممکن بنانے کی اہلیت رکھتے ہیں، جس پر ٹرمپ نے ان سے اتفاق کرتے ہوئے مصری صدر کی تعریف کی۔

امریکی صدر سعودی عرب کے بعد سیدھا اسرائیل پہنچیں گے، جس کے بعد وہ فلسطین بھی جائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ ویٹی کن سٹی کے دورے سمیت برسلز اور اٹلی کا دورہ بھی کریں گے، جہاں وہ نیٹو جی 7 ممالک کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔