پاکستان

غیرملکی فنڈنگ: عمران خان کو بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت

تمام دستاویزات جمع کراچکا ہوں، عمران خان کا بیان حلفی جلد جمع کرا دوں گا، نعیم بخاری کی سپریم کورٹ کو یقین دہانی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ اور اثاثے چھپانے کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بیان حلفی کے ساتھ جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہورہی ہے۔

عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: غیرملکی فنڈنگ، اثاثے چھپانے پر عمران خان کےخلاف مزید ثبوت طلب

عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف حنیف عباسی کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ کررہا ہے۔

منگل کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بیان حلفی کے ساتھ جواب جمع کروانے کی ہدایت دی۔

اس پر عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ ’تمام دستاویزات جمع کراچکا ہوں، عمران خان کا بیان حلفی کل جمع کرا دوں گا‘۔

نعیم بخاری نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ وہ علاج کے لیے لندن جانا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ درخواست گزار نے عمران خان پر پانچ نکات پر مشتمل اعتراضات لگائے ہیں اور اعتراضات میں سر فہرست غیرملکی فنڈنگ کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ پر نیازی سروسز کا ذکر الیکشن کمیشن اور ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا بھی الزام ہے جبکہ ندن فلیٹ کا منی ٹریل، جمائمہ سے منگوائی گئی رقم اور بنی گالہ جائیداد کی خریداری سے متعلق بھی الزامات ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ’عمران خان غیر ملکی فنڈنگ سے پارٹی چلارہے ہیں‘

حنیف عباسی کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ’سوال یہ ہے کہ بنی گالی اراضی کی خریداری کے ذرائع کیا تھے‘۔

انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ اس کیس کو بھی پانامہ کیس کے ساتھ سنا جائے اور کہا کہ ’عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ اس سے مختلف نہیں ہو گا‘۔

اکرم شیخ نے کہا کہ ’2002 میں طلاق سے پہلے زمین کی ملکیت کی منتقلی سمجھ میں آتی ہے، طلاق کے بعد 2005 میں رقم کی منتقلی اور جائیداد کی ملکیت تبدیل ہونا سمجھ سے بالاتر ہے‘۔

اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ ’کیا ایسی ٹرانسیکشن 62/63 کے زمرے میں آتی ہے؟‘، جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ بے نامی ٹرانسیکشن اسی زمرے میں آتی ہے۔

عدالت نےالیکشن کمیشن سے عمران خان کے 2002 کے گوشوارے اور کاغذات نامزدگی طلب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا اور جمعہ 12 مئی تک جواب داخل کروانے کی ہدایت کردی۔

پاناما کیس کا تذکرہ

سماعت کے دوران پاناما کیس بھی زیر بحث آیا اور جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے پاناما کیس فیصلے میں نیا اصول وضع کیا ہے، کیا آپ کا موقف یہ ہے کہ پاناما فیصلہ میں اقلیت کا فیصلہ درست ہے؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ اقلیت کے فیصلے کی بنیاد پر عمران خان کو بھی نا اہل قرار دے دیں؟‘

چیف جسٹس نے کہا کہ پاناما کیس میں ججز کی اکثریت نے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ فیصلہ وہی ہوتا ہے جو اکثریت کا ہو، وہ مقدمہ موجودہ وزیر اعظم کا تھا اور یہ آنے والے وزیر اعظم کا ہے‘۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’عام رکن اسمبلی کے خلاف نااہلی کی درخواستوں کہ اجازت دے کر ہم نیا دروازہ تو نہیں کھول رہے؟ اس طرح تو ہر رکن اسمبلی کے خلاف نا اہلی کی درخواستیں آئیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا آف شور کمپنی بنانے کا اعتراف

چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ ایک عام رکن اسمبلی کے خلاف مقدمے کے برابر ہو سکتا ہے؟ جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت مقدمات میں امتیاز نہیں برت سکتی، عمران خان عام آدمی نہیں وہ سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں۔

اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ مستقبل کی ذمہ داری ایسی قیادت پر ڈالی جا سکتی ہے؟

بعد ازاں حنیف عباسی کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

چیف جسٹس اور اکرم شیخ کا دلچسپ مکالمہ

سماعت کے دوران چیف جسٹس اور بیرسٹر اکرم شیخ کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی دیکھنے میں آیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ’عمران خان کے خلاف آپکی درخواست کو نعیم بخاری نے نعمت سمجھا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ اس کیس سے ان پر لگے ہوئے داغ بھی دھل جائیں گے‘۔

چیف جسٹس نے نعیم بخاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’بخاری صاحب نے کبھی کسی کے بارے میں برا نہیں کہا جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ وہ بھی نعیم بخاری کے بڑے مداح ہیں اور ان کا کوئی ٹاک شو مس نہیں کرتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’میں ٹاک شوز تو نہیں دیکھتا لیکن لوگ مجھے ٹاک شوز بھیج دیتے ہیں،نعیم بخاری نے ایک ٹاک شو میں استاد دامن کی نظم پڑھی تھی، وہ بھی کل کسی نے مجھے بھیجی ہے‘۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے کہا کہ ’چلیں اب کیس پر آجاتے ہیں یہ ہلکی پھلکی باتیں تو ہوتی رہیں گی‘۔