پاکستان

پاکستان میں انتہا پسندی کو اعزاز کی طرح سجایا جاتا ہے: بلاول

میری والدہ بینظیر بھٹو نے سچائی کا پرچم بلند کیا تو چند ہی لوگ تھےجو ان کا ساتھ دے رہے تھے، بلاول زرداری

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر دہشت گردی کا نشانہ بننے والے متاثرین کی جانب سے دکھائی جانے والی حوصلہ مندی پاکستان کو نشانہ بنانے والے انتہا پسندوں کے لیے موت کا پیغام ہے۔

کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں تیسری بین الاقوامی صوفی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں انتہا پسندی کو ایک 'اعزاز' کی طرح سجایا جاتا ہے جبکہ سچائی کی آواز ملک میں مدھم ہوتی جارہی ہے۔

دو روزہ صوفی کانفرنس حکومت سندھ کے محکمہ ثقافت، سیاحت اور آثار قدیمہ کے زیر اہتمام منعقد کی گئی، جس کا افتتاح پی پی پی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کیا۔

پی پی پی چیئرمین نے اپنے خطاب کا آغاز میسٹر ایکھارٹ کے اس قول ’فقہہ میں جھگڑا ہو سکتا ہے مگر دنیا کے صوفی ایک ہی زبان بولتے ہیں‘ سے کیا، ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا اپنے آپ کو ایک روشن ستارہ مانتی ہے، ہمیں بھی پہلے سے زیادہ صوفیاء کرام کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: سہون: لعل شہباز قلندر کی غیر متنازع سلطنت

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں صوفیانہ زبان کی ضرورت ہے جس سے ہمارے درمیان مذہبی اور ثقافتی خلاء ختم ہوسکیں۔

فارسی شاعر شیخ سعدی کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے اوپر فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو ہم اپنے گردو نواح میں تبدیلی کی امید کرسکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بین العقائد ہم آہنگی، مذہبی رواداری اور جمعیت ایسی اصطلاحات ہیں جنہیں ہم آج سنتے ہیں لیکن صوفیائے کرام نے ہمیں یہ سبق سیکڑوں سال پہلے ہی سکھا دیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدیوں پہلے یہ صوفی ہی تھے جن کی محبت اور ہم آہنگی کی وجہ سے اسلام وادی سندھ میں پھیلا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کا صوفی کلچر اور سانحہ شکارپور

بلاول نے کہا کہ حضرت داتا گنج بخش، رحمان بابا، بلے شاہ اور ان کے ہم خیال لوگوں نے خالق کائنات سے محبت اور لگن کا اظہار کرتے ہوئے انتھک محنت کی, جس کے بعد ان کے کروڑوں عقیدت مندوں نے اسلام قبول کیا۔

اپنی والدہ محترمہ بینظیر بھٹو کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ان کی والدہ نے سچائی کا پرچم بلند کیا تو چند ہی لوگ تھے جو ان کا ساتھ دے رہے تھے لیکن انہوں نے سندھ کی صوفیانہ روایت کو قائم رکھتے ہوئے نڈر ہو کر نا انصافی کے ساتھ اپنی لڑائی جاری رکھی۔

قبل ازیں اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سینئر صوبائی وزیر سندھ نثار کھوڑو اور وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

مراد علی شاہ نے انتہا پسندی کو ایک لعنت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا حل صوفی ازم میں موجود ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ صوفیا کی سرزمین ہے جس کی وجہ سے اسے علم حاصل کرنے کی جگہ اور امن کا گہوارا کہا جاتا ہے۔