احسان اللہ احسان کے انکشافات سے بھارتی عزائم بےنقاب: دفترخارجہ
اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلھبوشن یادیو اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے انکشافات نے بھارت کے مذموم عزائم کو بے نقاب کرديا ہے۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو اور احسان اللہ احسان کے اعترافی بیانات سے ثابت ہوچکا ہے کہ بھارت پاکستان ميں دہشت گردوں کی پشت پناہی میں مصروف ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز پاک فوج نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا اعترافی ویڈیو بیان جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے ٹی ٹی پی کے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ’را‘ اور افغانستان کی ’این ڈی ایس‘ سے روابط کا انکشاف کرنے کے علاوہ یہ بھی بتایا تھا کہ کالعدم تنظیم اسرائیل سے بھی مدد لینے کے لیے تیارتھی۔
احسان اللہ احسان نے ٹی ٹی پی کو ملنے والی بھارتی معاونت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جب ہم افغانستان پہنچے تو میں نے وہاں دیکھا کہ ٹی ٹی پی کے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ساتھ تعلقات بڑھنے لگے ہیں، ’را' نے ٹی ٹی پی کو افغانستان میں مالی معاونت فراہم کی اور اسے اہداف دیئے جبکہ پاکستان میں کی جانے والی ہر کارروائی کی قیمت بھی ادا کی گئی‘۔
مزید پڑھیں: ٹی ٹی پی کوبھارت،افغانستان استعمال کر رہے ہیں:احسان اللہ احسان
نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ احسان اللہ احسان کی ویڈیو میں خالد خراسانی کے بھارت میں علاج کا بھی انکشاف ہوا ہے، 'احسان اللہ احسان کے بیان اور امريکا کی طرف سے افغانستان میں گرائے جانے والے سب سے بڑے بم ميں 13 بھارتيوں کی ہلاکت سے واضح ہوتا ہے کہ طالبان کو بھارتی ایجنسی کی معاونت حاصل ہے'۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت اور افغان خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، لہذا بین الاقوامی برادری احسان اللہ احسان کے بيان سميت بھارت کی پاکستان ميں مداخلت کا نوٹس لے۔
انہوں نے پریس بریفنگ میں یہ بھی واضح کیا کہ بھارتی مداخلت کے معاملے کو بھارت اورافغانستان کے ساتھ ساتھ عالمی فورمز پر بھی اٹھايا جائے گا۔
بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمباوالے کی جانب سے کلبھوشن يادیو کی سزا کے خلاف کی گئی اپیل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ليگل حکام اس اپیل کا جائزہ لیں گے۔
بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دینے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ہم اپنا مؤقف دے چکے ہیں، کلبھوشن اس کیٹگری میں نہیں آتا جن کو سفارتی رسائی دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن تک قونصلر رسائی کا بھارتی مطالبہ ایک بار پھر مسترد
بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں سوشل میڈیا پر عائد کی جانے والی پابندی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے یہ پابندی عائد کی ہے، جبکہ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، یاسین ملک اور آسیہ اندرابی کو حراست میں لے لیا ہے'۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انتظامیہ نے خطے میں کشیدگی بڑھنے کے بعد انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو فیس بک، ٹوئٹر اور واٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا سروسز بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔
مقامی حکومت کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ان سروسز کا ملک اور سماج مخالف عناصر غلط استعمال کررہے ہیں، اس لیے امن عامہ کے مفاد میں ان سروسز کو ایک ماہ یا غیر معینہ مدت کے لیے بند کیا گیا ہے۔