طالبعلم کا قتل: چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبا کے تشدد سے طالب علم کی موت کا نوٹس لے لیا۔
چیف جسٹس نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا سے 36 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آئندہ 36 گھنٹے میں واقعے کی تمام تر تفصیلات اور اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: مبینہ گستاخی پر طالبعلم کی ہلاکت، وزیراعظم کی مذمت
’اجتماعی گروہ کی کارروائی معاشرے کیلئے شرمناک‘
دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے گستاخی کے الزام میں طالب علم کو ہلاک کیے جانے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشعال کے مسئلے پر اجتماعی گروہ کی کارروائی اس معاشرے کے لیے شرمناک ہے جو پیار، رحم اور ہمدردی کے علمبردار رسول پاکؐ کی ذات پر یقین رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی پر بنا تصدیق توہین رسالت کا الزام لگانا بھی توہین رسالت ہے، جبکہ یہ ہمارے پیارے نبیؐ کی تعلیمات نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل عبدالولی خان یونیورسٹی میں دیگر طلبہ کے تشدد سے ایک 23 سالہ طالب علم کی موت ہوگئی تھی جبکہ ایک طالب علم زخمی ہوا۔
ڈی آئی جی مردان عالم شنواری کے مطابق ہلاک ہونے والے طالب علم پر الزام تھا کہ اس نے فیس بک پر ایک پیج بنا رکھا تھا، جہاں وہ توہین آمیز پوسٹس شیئر کیا کرتا تھا۔
مزید پڑھیں: مشعال پر لگائے گئے الزامات غلط ہیں، بہن
انہوں نے بتایا کہ اسی الزام کے تحت مشتعل طلبہ کے ایک گروپ نے مشعال پر تشدد کیا، جس کے نتیجے میں طالب علم ہلاک ہوگیا۔
واقعے کے بعد یونیورسٹی سے متصل ہاسٹلز کو خالی کرالیا گیا جبکہ یونیورسٹی کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے طالبعلم کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں بے حس ہجوم کی طرف سے طالبعلم کے قتل پر بے حد دکھ ہوا۔
مشعال کی بہن کا ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے بھائی پر لگائے گئے الزامات غلط ہیں اور مشعال کا کسی سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں تھا۔