ساہیوال میں مزید 2 دہشتگردوں کو پھانسی
فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائے موت پانے والے مزید 2 خطرناک دہشت گردوں کو ساہیوال کی جیل میں پھانسی دےدی گئی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں مجرم سنگین دہشت گردی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سزا پانےوالے دہشت گرد پولیو ٹیم اور این جی او ورکرز پر حملے میں بھی ملوث تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ساہیوال میں 3 خطرناک دہشت گردوں کو پھانسی
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق جن دو دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی ان میں محمد شاہد عمر ولد زمان خان اور فضلِ حق ولد شہداد شامل ہیں۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق محمد شاہد عمر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم رکن تھا اور وہ پاکستان کی مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں، انسداد پولیو ٹیم، این جی او کے ملازمین اور عام شہریوں کے قتل میں ملوث تھا۔
شاہد عمر نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 5 دہشت گردوں کو پھانسی
فضل حق کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے آئی ایس پی آر نے بتایا کہ یہ بھی تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم رکن تھا اور اس نے چار پولیس اہلکاروں کو اغوا کرکے ان کے ہاتھ کاٹ دیے تھے جبکہ وہ عام شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے میں بھی ملوث تھا جس کے نتیجے میں ایک عام شہری عبدالوہاب اور ایک پولیس کانسٹیبل سیف الرحمٰن ہلاک ہوئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 15 مارچ کو بھی ساہیوال جیل میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے تین خطرناک دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی تھی جبکہ اس سے قبل 8 مارچ کو کوہاٹ ڈسٹرکٹ جیل میں 5 دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔
فوجی عدالتوں کا قیام 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر حملے کے بعد آئین میں 21 ویں ترمیم کرکے عمل میں لایا گیا تھا۔
لیکن فوجی عدالتوں کی 2 سالہ خصوصی مدت رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوگئی تھی، جس کے بعد فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی سے پر سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا۔
اس کے بعد 31 مارچ 2017 کو صدر مملکت ممنون حسین نے 23 ویں آئینی ترمیم کے بل اور پاکستان آرمی ایکٹ 2017 پر دستخط کردیے تھے اور یوں فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید دو سال کی توسیع ہوگئی تھی۔