پاکستان

'آئی جی سندھ کو ہٹانے کی وجہ وفاق اور صوبے میں تلخی'

حکومت نے جو صورتحال پیدا کی اس میں سندھ حکومت کے پاس پولیس چیف کو تبدیل کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہ تھا، پی پی رہنما

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نواب یوسف تالپور کا کہنا ہے کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کی وجہ وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان تلخیاں ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے نواب یوسف تالپور نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ایسی صورتحال پیدا کی جس سے سندھ حکومت کے پاس صوبے کے پولیس چیف کو تبدیل کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہ تھا۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دیگر معاملات بھی زیرِ بحث تھے، مگر عدالتی حکم کے بعد اس مسئلے کو بھی اس اجلاس میں شامل کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا 'اس وقت مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان کچھ معاملات پر کشیدگی ہے، لہذا جو کچھ بھی ہوا وہ اسی کا نتیجہ ہے'۔

پی پی پی رہنما نے کہا کہ آج سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ صوبائی حکومت نے وفاق کو 3 نام بھیجے ہوں تاکہ وہ خود تقرر کرے۔

مزید پڑھیں: سندھ کابینہ کی اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری

پروگرام میں موجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا کہ اگر پیپلز پارٹی اور وفاق میں تلخیاں ہیں تو شرجیل میمن کی وطن واپسی، ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی اور ایان علی کو آزادی کیسے ملی؟ جس پر نواب یوسف تالپور نے اس سب کے پیچھے کسی 'ڈیل' کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی ایوان میں سب کو مل کر کام کرنے کے مشورے دیتے ہیں، لیکن ان کی جماعت چاہتی ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ماحول مزید خراب ہو۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس نے بھی اس کی تصدیق کردی۔

اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کو واپس کرنے کی منظوری وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی۔

سندھ کابینہ نے ایڈیشنل آئی جی سردار عبدالمجید دستی کی صوبائی پولیس چیف کے طور پر تقرری کی بھی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کا نوٹیفکیشن معطل

یاد رہے کہ چند روز قبل سندھ ہائی کورٹ نے اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹائے جانے سے متعلق سندھ حکومت کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔

صوبائی حکومت نے اے ڈی خواجہ کو آئی جی کے عہدے سے ہٹا کر 21 گریڈ کے پولیس افسر سردار عبدالمجید دستی کو قائم مقام آئی جی سندھ کا چارج سونپا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے عبدالمجید دستی کی بطور قائم مقام آئی جی تقرری بھی معطل کردی تھی۔