دنیا

پاکستانی نژاد نوجوان امریکا میں دھماکے کرنا چاہتا تھا،ایف بی آئی

وزارت داخلہ کو دی گئی ایف بی آئی رپورٹ میں 18 سالہ مشتبہ نوجوان طلحہٰ ہارون کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا۔

اسلام آباد : امریکی کے مرکزی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی جانب سے پاکستانی حکام کو فراہم کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستانی نژاد امریکی نوجوان نیویارک کے مصروف علاقوں میں پیرس طرز کے دھماکوں کی تیاری میں مصروف تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کو دی گئی ایف بی آئی رپورٹ میں 18 سالہ مشتبہ نوجوان طلحہٰ ہارون کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ طلحہٰ ہارون داعش کی جانب سے امریکی شہر نیویارک کے مصروف علاقوں میں خطرناک دھماکوں کی تیاری میں مصروف تھا۔

رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ مشتبہ نوجوان گذشتہ سال اپریل میں پاکستان میں موجود تھا جبکہ اس نے نیو یارک سب وے، ٹائمز اسکوائر اور ایک کنسرٹ میں دھماکے کی منصوبہ بندی کی۔

ایف بی آئی کے مطابق طلحہٰ ہارون ماضی میں طالبان کے ساتھ منسلک رہ چکے ہیں، جس کے بعد انہوں نے داعش میں شمولیت اختیار کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی نژاد امریکی شہری کی امریکا حوالگی روک دی گئی

64 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ نوجوان داعش کا حصہ کس طرح بنا اور دہشت گرد تنظیم نے اسے کتنے فنڈز فراہم کیے۔

رپورٹ میں نوجوان اور ایک انڈرکور ایجنٹ کے درمیان مبینہ رابطے کا ذکر بھی کیا گیا۔

ایف بی آئی کا مزید کہنا تھا کہ مشتبہ نوجوان جون اور جولائی 2016 کے دوران دہشت گرد حملے کرنا چاہتا تھا۔

وزارت داخلہ کو فراہم کی گئی معلومات میں حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ایک اور مشتبہ شخص کے ہارون سے روابط کی تفصیلات بھی شامل کی گئیں، جس میں انہیں کہتے سنا گیا کہ ہم ہاتھوں میں اسلحہ اٹھائے موقع پر پہنچیں گے، جیسا پیرس میں حملہ آوروں نے کیا تھا، طے شدہ مقام پر داخل ہو کر ہر اس شخص پر فائرنگ کا آغاز کرنا جو کچھ بولنے کی کوشش کرے۔

رپورٹ کے مطابق ستمبر 2016 میں نیویارک کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں مجرمانہ شکایات پر طلحہٰ ہارون پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

ان شکایات میں عوام کے خلاف ہتھیاروں کے استعمال، دہشت گردی کے عمل کی سازش، عوامی مقام پر دھماکا کرنے کی سازش، دہشت گردوں کو مدد فراہم کرنے اور غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کو وسائل فراہم کرنے کے الزامات شامل تھے۔

یہ تمام الزامات قابل سزا ہیں جبکہ امریکی قانون کے تحت مجرم کو ایک سال قید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: قتل کے ملزم کی برطانیہ حوالگی کے خلاف حکم امتناع خارج

خیال رہے کہ تین روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے شدت پسند تنظیم داعش کی معاونت سے نیویارک پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے پاکستانی نژاد امریکی شہری کی امریکا حوالگی پر حکم امتناع جاری کردیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی ابتدائی سماعت کے بعد فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت کو اس وقت تک کے لیے ملتوی کردیا تھا جب تک رجسٹرار آفس کی جانب سے تاریخ مقرر نہیں ہوجاتی۔

مذکورہ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل میں قید ملزم طلحہ کو ستمبر 2016 میں حراست میں لیا گیا تھا، جبکہ حکومت نے ان کی امریکا حوالگی کے عمل کا آغاز جنوری 2017 میں شروع کیا۔

پٹیشن کے مطابق طلحہ اپنے والد ہارون رشید کے ہمراہ کوئٹہ میں رہائش پذیر تھے، جن کے پاس امریکی شہریت بھی ہے۔

مذکورہ پٹیشن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ طلحہ نے امریکا میں کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا۔