جوہری ہتھیاروں پر پابندی:اجلاس سے ایٹمی ممالک ہی غیر حاضر
نیویارک: اقوام متحدہ (یو این) کے زیر تحت ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق نئے عالمی معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ہونے والے ایک اجلاس میں دنیا کے بڑے، طاقتور، اور خود ایٹمی ممالک نے ہی شرکت نہیں۔
دنیا کے سب سے بااثر ملک امریکا نے کہا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں پر عالمی پابندی حقیقت کے برعکس ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق 27 مارچ سے نیویارک میں اقوام متحدہ کے زیر تحت ہونے والے مذاکرات کا مقصد ایک ایسے عالمی معاہدے پر اتفاق کرنا ہے، جس کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں پر عالمی پابندی عائد کرنا ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے اکتوبر 2016 میں ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق معاہدے پر اتفاق کے لیے اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کی سیکیورٹی پر امریکا کو تشویش
اقوام متحدہ نے یہ اجلاس جنرل اسمبلی میں دنیا کے 100 سے زائد ممالک کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی عائد کرنے سے متعلق جمع کرائی گئی قرار داد کے بعد بلانے کا اعلان کیا تھا۔
ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق نیا معاہدہ کرنے کی حمایت کرنے والے ممالک میں برازیل، آسٹریا اور آئرلینڈ جیسے ممالک پیش پیش تھے، جب کہ جاپان سمیت کئی ممالک نے ان مذاکرات کی حمایت کی۔