پاکستان

'کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر وزیر داخلہ کو مستعفی ہونا چاہیے تھا'

چوہدری نثار نے اسپاٹ فکسنگ معاملےمیں پھرتی دکھائی،وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کے نام ای سی ایل میں کیوں نہیں ڈالتے،شرجیل
|

کراچی: سابق وزیر اطلاعات سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن شرجیل میمن نے وفاقی وزیرداخلہ پر یو ٹرن لینے کا الزام لگاتے ہوئے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق حیدرآباد روانگی سے قبل کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ 'ملک میں جب بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے وزیرداخلہ چوہدری نثار رضائی اوڑھ کرسوجاتے ہیں اور ایک ہفتے تک نظر نہیں آتے'۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد اخلاقی بنیادوں پر وزیرداخلہ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'نیب صرف سندھ کے ارکان اسمبلی کو نشانہ بنارہی ہے'

خیال رہے کہ 8 اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے خود کش دھماکے کی انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار نے 21 اکتوبر 2016 کو تین کالعدم تنظیموں کے سربراہوں سے ملاقات کی جبکہ رپورٹ میں وزارت داخلہ کی کئی کمزوریاں کا بھی تذکرہ کیا گیا تھا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ 'چوہدری نثار اکثر یوٹرن لیتے ہیں، انہیں صرف اپوزیشن کو دھمکیاں دینی آتی ہیں'۔

وزارت داخلہ کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ 'چوہدری نثار نے اسپاٹ فکسنگ کے معاملے میں حد سے زیادہ پھرتی دکھائی لیکن جب بات وزیراعظم اور ان کی فیملی کی آتی ہے تو وہ نرم رویہ اختیار کرلیتے ہیں'۔

انہوں نے استفسار کیا کہ 'وزیر داخلہ نے وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کے نام ای سی ایل میں کیوں نہیں ڈالے'؟

مزید پڑھیں: 'شرجیل میمن کی واپسی ایک خاص منصوبے کا حصہ'

شرجیل میمن کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'چوہدری نثار پاکستان کو اپنی ملکیت سمجھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ جو وہ چاہیں گے کرلیں گے لیکن یہ ان کی غلط فہمی ہے، اہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کو اس طرح نہیں چلایا جاسکتا'۔

شرجیل میمن نے نوازشریف پر بھی ایک شہر کے وزیراعظم ہونے کاالزام عائد کیا اور کہا کہ 'وہ سندھ میں صرف لولی پاپ دینے آتے ہیں'۔

شرجیل میمن نے اپنے خلاف چلنے والے مقدمات پر حکم امتناع نہ لینے کا بھی اعلان کیا۔

دوسری جانب سعید غنی نے 2018کے الیکشن میں سرپرائزدینے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کی سب سے بڑی جماعت بن کرابھرے گی۔

یاد رہے کہ شرجیل انعام میمن نے 2015 میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی اور تقریباً 2 سال تک بیرون ملک رہنے کے بعد جب وہ 18 اور 19 مارچ کی درمیانی شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تو انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

تاہم نیب راولپنڈی کے اہلکاروں نے شرجیل میمن سے 2 گھنٹے پوچھ گچھ کرنے اور ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد انہیں رہا کردیا تھا۔

شرجیل میمن پر کرپشن کے الزامات ہیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے 20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض شرجیل میمن کی حفاظتی درخواستِ ضمانت 5 اپریل تک کے لیے منظور کی تھی۔