پاکستان

پاکستان کی طویل قامت خاتون کی مشکلات

زینب بی بی کا نام 2003 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا، وہ جوڑوں کے مرض میں مبتلا ہیں۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ : پاکستان کی طویل قامت خاتون اور 2003 میں دنیا کی سب سے لمبی خاتون کا اعزاز رکھنے والی سابق عالمی ریکارڈ یافتہ خاتون زینب بی بی ذیابیطس اور جوڑوں کے درد میں مبتلا ہوگئیں۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ سے 14 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود علاقے رجانہ میں واقع اپنے گھر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے زینب بی بی نے بتایا کہ جب وہ 15 برس کی تھیں تو ان کا قد بڑھنا شروع ہوا اور وہ اب 45 سال کی ہوچکی ہیں۔

22 سال کی عمر میں زینب بی بی کا قد 7 فٹ 2 انچ تھا۔

زینب کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے، ان کی 5 بہنیں ہیں اور تاحال وہ غیر شادی شدہ ہیں، ان کے مطابق ان کا قد ان کی شادی کی راہ میں رکاوٹ بنا۔

یہ بھی پڑھیں: 'میرے قد نے میری شادی ناممکن بنادی'

زینب بی بی 1998 میں اُس وقت معروف ہوئیں جب وہ پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے پروگرام نیلام گھر میں شامل ہوئیں، جب کہ 2003 میں انہیں دنیا کی طویل قامت والی خاتون قرار دے کر ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا۔

زینب بی بی برطانیہ، فرانس، جرمنی اور سعودی عرب سمیت 15 ممالک کا دورہ کر چکی ہیں، انہوں نے اندرون و بیرون ملک عوامی تقریبات میں شرکت کرکے پیسے بھی بنائے۔

زینب بی بی نے 2008 میں برطانیہ میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست بھی دی، مگر ان کی درخواست مسترد کردی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ سعودی عرب میں تھیں تو انہوں نے وہاں وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کی، جنہوں نے وعدہ کیا کہ حکومت میں آنے کے بعد وہ ان کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے سمیت ان کے لیے دیگر اقدامات بھی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف نواز شریف کو ان کے الفاظ یاد دلانا چاہتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ انسولین استعمال کر رہی ہیں اور ہسپتال جانے سے بھی قاصر ہیں کیوں کہ لمبے قد اور بیماری کے باعث وہ بس اور رکشہ میں سفر نہیں کرسکتیں۔

مزید پڑھیں: 'لمبے قد سے کینسر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں'

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انہیں ہسپتال پہنچانے کے لیے ایمبولینس کا بندوبست کیا جائے۔

زینب کی ایک بہن اپنے گھر کے باہر پکوڑے فروخت کرتی ہیں اور وہ ہی ان کی ضروریات بھی پوری کرتی ہیں۔

انہوں نے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر زور دیا کہ وہ ان کا علاج کروائیں اور ان کی ضروریات پوری کریں۔


یہ خبر 24 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی