پاکستان

مشرف نے 2007 میں مجھے خفیہ ڈیل کی پیشکش کی: وزیراعظم

اس بات کا انکشاف وزیراعظم نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا۔

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے 2008 میں انھیں ایک مشترکہ حکومت بنانے کے لیے 'خفیہ' معاہدے کی پیشکش کی تھی۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا، 'مشرف 2007 میں میرے ساتھ ایک خفیہ ڈیل کرنا چاہتے تھے'۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'میں اس طرح کے خفیہ معاہدوں پر یقین نہیں رکھتا، یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ سے کامیابی نے میرے قدم چومے ہیں'۔

وزیراعظم نے پہلی مرتبہ انکشاف کیا، 'مشرف نے براہ راست مجھے ڈیل کی پیشکش کی لیکن میں نے اسے ٹھکرا دیا'۔

وزیراعظم نے کہا، 'جنرل مشرف مجھ سے ملنے کے خواہش مند تھے اور انھوں نے ماضی میں بھی ایسی کئی کوششیں کیں، لیکن میں نے انھیں منع کردیا'۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی جلاوطنی اور پاکستان میں طیاروں کا سیاسی کردار

ان کا کہنا تھا کہ ان کا خاندان اپنا وطن چھوڑنا نہیں چاہتا تھا لیکن انھیں ایک فوجی آمر نے جلاوطنی پر مجبور کردیا۔

انھوں نے کہا، 'ہم نے نامساعد حالات میں ملک چھوڑا اور ہمیں طویل عرصے تک واپسی کی اجازت نہیں ملی'۔

وزیراعظم نے کہا کہ سابق صدر مشرف کو بھی اب اسی قسم کے حالات کا سامنا ہے اور انھیں بھی اسی طرح ملک چھوڑنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب پرویز مشرف وطن واپسی کے خواہش مند ہیں، لیکن وہ نہیں آ سکتے'۔

یاد رہے کہ 1999 میں جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم اپنے خاندان کے بہت سے افراد کے ساتھ سعودی عرب جلاوطنی پر مجبور ہوگئے تھے، جہاں وہ نومبر 2007 میں پاکستان واپسی تک مقیم رہے۔

تاہم وزیراعظم نواز شریف کے ان انکشافات کو آل پاکستان مسلم لیگ کے رکن احمد رضا قصوری نے بظاہر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'میں کافی عرصے سے جنرل مشرف کے ساتھ کام کر رہا ہوں اور میں نے اس قسم کی کوئی بات کبھی نہیں سنی'۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل راحیل نے بیرون ملک جانے میں مدد کی، مشرف

احمد رضا قصوری کا کہنا تھا، 'ہر کوئی جانتا ہے کہ شریف خاندان ایک معاہدے کے تحت 10 سال کے لیے ملک سے باہر گیا اور اس بات کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پرویز مشرف نے انھیں مشترکہ حکومت کے لیے کسی ڈیل کی پیشکش کی ہوگی'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'درحقیقت وہ نواز شریف تھے، جو 2007 میں وطن واپسی کے لیے گڑگڑا رہے تھے'۔

پرویز مشرف کی جلاوطنی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے قصوری کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کے سربراہ سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے اجازت ملنے کے بعد بیرون ملک گئے، انھوں نے کہا کہ پرویز مشرف تو سب کے سامنے ملک سے باہر گئے جبکہ شریف خاندان کو 'چوروں' کی طرح فرار ہونا پڑا۔

احمد رضا قصوری کا کہنا تھا، 'یہ دعویٰ سراسر بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہے، جو صرف (وزیراعظم کے) تشخص کو اجاگر کرنے کے لیے گھڑا گیا ہے، جو پاناما پیپر اسکینڈل کی وجہ سے بری طرح سے متاثر ہوا ہے'۔

یہ خبر 22 مارچ 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی