پاکستان

گستاخانہ مواد: بلاک شدہ پیجز کے ریکارڈ کیلئے فیس بک سے رابطہ

فیس بک انتطامیہ کارروائی نہیں کرتی تو بین الاقوامی قوانین کے تحت درخواست دائر کی جائےگی، ڈی جی ایف آئی اے

اسلام آباد: گستاخانہ مواد کی تشہیر کے الزام میں بلاک کیے گئے 3 متنازع فیس بک پیچز کے ریکارڈز تک رسائی حاصل کرنے کے لیے حکومت نے فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر مبینہ گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف جاری کیس کی سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل مظہر کاکا خیل نے عدالت کو بتایا کہ فیس بک انتظامیہ سے گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث 3 پیجز کے ریکارڈ طلب کرنے کے لیے رابطہ کیا جاچکا ہے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سوشل میڈیا کے ذریعے گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کررہی ہے۔

گستاخانہ مواد کی موجودگی کے الزام میں فیس بک کے تین پیجز کو پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے بلاک کیا جاچکا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سلمان شاہد کی دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر ان گستاخانہ پیجز اور مواد کی موجودگی مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا سبب ہے۔

اسی سلسلے میں آج ہونے والی کیس کی سماعت میں سیکریٹری داخلہ محمد عارف خان، چیئرمین پی ٹی اے سید اسماعیل شاہ، انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد پولیس طارق مسعود یاسین اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سینئر حکام پیش ہوئے اور عدالت کو تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کی گستاخی پر مقدمہ درج

ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ مقدس ہستیوں کی گستاخی میں ملوث 3 فیس بک پیجز بلاک کیے جاچکے ہیں جب کہ 5 سے 6 مزید پیجز کی نشاندہی کی گئی ہے۔

مظہر کاکاخیل کے مطابق اگر فیس بک انتطامیہ حکومت پاکستان کی درخواست کے مطابق کارروائی نہیں کرتی تو بین الاقوامی قوانین کے تحت درخواست دائر کی جائے گی۔

سیکریٹری داخلہ عارف خان نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث افراد کی ایک ہفتے میں نشاندہی کی جائے گی اور اس حوالے سے وزارت داخلہ کے حکم کے مطابق تحقیق کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے 70 سے زائد ویب سائٹس بند کرچکی ہے جبکہ معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے قانونی طریقہ کار استعمال کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔

اپنے ریمارکس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ کیس کی تحقیقات جلد سے جلد مکمل کریں تاہم اس میں خاص احتیاط برتی جائے۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد شائع کرنے والوں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

جسٹس شوکت عزیز نے خبردار کیا کہ 'کسی معصوم شخص پر الزام عائد کرنا بھی ایک بڑا گناہ ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ گستاخی کا مرتکب ہونے والا کوئی بھی شخص قانون سے بچ نہیں سکے گا اور وہ اس کیس میں ایسا فیصلہ جاری کریں گے کہ آئندہ کوئی گستاخی کرنے کی ہمت نہ کرسکے۔

کیس پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے جسٹس شوکت کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا میں کئی دانشور چاہتے ہیں کہ کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ان کی مرضی پوچھی جائے۔

کیس کی سماعت کو 17 مارچ تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر مبینہ گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جاچکا ہے جبکہ 8 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی کیس کی سماعت میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد شائع کرنے والوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم بھی جاری کرچکے ہیں۔