چیئرمین سینیٹ کا جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ، کارروائی کا مطالبہ
اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ان کے نام سے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹ سے نامناسب پیغامات شیئر کرنے والے عناصر کے خلاف خفیہ تحقیقاتی اداروں سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، انٹیلی جینس بیورو (آئی بی) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے سربراہان کو چیئرمین سینیٹ کی جانب سے لکھے گئے خط میں بتایا گیا کہ ان کے نام سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 2 جعلی اکاؤنٹ فعال ہیں جبکہ ان کا کسی بھی سوشل میڈیا ویب سائٹ پر کوئی اکاؤنٹ موجود ہی نہیں۔
رضا ربانی کے بھیجے گئے اس خط کے مطابق 'گذشتہ شام ان کے علم میں لایا گیا کہ ایک یا ایک سے زائد افراد میرے نام سے ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کرکے ان کے ذریعے نامناسب پیغامات بھیج رہے ہیں، لہذا اس معاملے کی انکوائری کرتے ہوئے مجرمان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے'۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان اکاؤنٹس میں سے ایک اکتوبر 2014 سے فعال ہے اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے 9 ہزار سے زائد افراد اس ٹوئیٹر اکاؤنٹ کو فالو کررہے ہیں جبکہ دوسرا اکاؤنٹ رواں سال جنوری میں بنایا گیا۔
اس معاملے کی ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ مذکورہ اکاؤنٹس سے بھیجے گئے تقریباً تمام پیغامات مثبت نوعیت کے ہیں سوائے 18 فروری کو جاری کیے گئے ایک پیغام کے، تاہم اس اکاؤنٹ میں لگی تصویر سینیٹ کے بجائے قومی اسمبلی کے ہال کی ہے جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ ایک جعلی اکاؤنٹ ہے۔
18 فروری کے پیغام میں لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز، جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید، مولانا احمد لدھیانوی اور کالعدم اہل سنت والجماعت کے علامہ اورنگزیب فاروقی کی تصویر پوسٹ کی گئی اور ساتھ پاک فوج سے مطالبہ کیا گیا کہ اگر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کامیاب ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں تو ان افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ جنوری میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سمیت متعدد اہم پارلیمانی رہنماؤں نے شکایت کی تھی کہ کسی نے ان کے نام سے بینک اکاؤنٹس بنا کر بڑی تعداد میں رقم کی لین دین کی گئی۔
بعد ازاں ایف آئی اے نے بینک کے سابقہ ملازم کو گرفتار کیا تھا جو ان جعلی لین دین میں ملوث تھا۔
یہ خبر 22 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔