دنیا

میزائل تجربہ نیوکلیئر ڈیل کی خلاف ورزی نہیں، ایران

تہران نےمیزائل تجربے کی تصدیق کر دی، امریکا نے اعتراضات اٹھا دیئے، روس نے ایرانی تجربے کو عالمی معاہدے کے مطابق قراردیا۔

تہران : ایران نے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کی تصدیق کردی جبکہ اس تجربے کو عالمی معاہدوں کے مطابق قرار دیا جا رہا ہے۔

تجربے کے حوالے سے تہران کا موقف ہے کہ اس کا یہ اقدام 2015 میں عالمی قوتوں سے کی گئی نیوکلیئر ڈیل کی خلاف ورزی نہیں۔

ایران کے وزیر دفاع حسین دہقان کا یہ بیان اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد سامنے آیا، جس میں ایران کے حالیہ میزائل تجربے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

واضح رہے کہ امریکا نے اس تجربے کو بالکل 'ناقابل قبول' قرار دیا تھا۔

حسین دہقان کے مطابق یہ تجربہ ایران کی دفاعی استعداد میں اضافے کے لیے کیا گیا جبکہ اس کا مقصد نیوکلیئر ڈیل یا قرارداد 2231 کی خلاف ورزی نہیں۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 ایران کو جوہری مواد کو لے جانے والے میزائل کی تیاری سے روکتی ہیں۔

وزیر دفاع کے مطابق یہ تجربہ ایران کے جاری پروگرام کا حصہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ دفاعی ساز و سامان کی تیاری کے لیے اپنے طے شدہ پروگرام پر عملدرآمد کریں گے، یہ پروگرام ایران کے قومی مفاد اور مقاصد کے لیے اہم ہیں، جبکہ دفاعی معاملات میں بیرونی عناصر کو دخل اندازی کی اجازت نہیں ہوگی۔

یاد رہے کہ ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام گذشتہ سال جنوری میں ہونے والی ڈیل کے بعد سے ہی مغرب کے لیے اعتراض کا باعث رہا ہے۔

ایران کا مؤقف ہے کہ اس کے میزائل تجربات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی نہیں کرتے کیونکہ یہ جوہری اسلحے کی ترسیل کے لیے نہیں بلکہ صرف دفاعی مقصد کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔

ایران کے پاس 2 ہزار کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل موجود ہیں، جو اسرائیل اور خطے میں موجود امریکا کے ہوائی اڈوں تک پہنچنے کے لیے کافی ہیں۔

منگل (31 جنوری) کو ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی سفیر نکی ہیلے کا کہنا تھا کہ اگر تہران اپنا میزائل پروگرام جاری رکھتا ہے تو واشنگٹن خاموش نہیں رہے گا۔

انہوں نے اسے نہ قابل برداشت بھی گردانا تھا۔

دوسری جانب تہران نے واشنگٹن کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو کشیدگی بڑھانے کے لیے استعمال نہ کرے۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے اجلاس سے قبل واضح کیا کہ امید کرتے ہیں کہ نئی امریکی انتظامیہ ایران کے دفاعی پروگرام کو کشیدگی کا سبب نہیں بنائے گی۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب واشنگٹن اور تہران کے درمیان تعلقات ڈونلڈ ٹرمپ کی عائد کردہ سفری پابندیوں کی وجہ سے پہلے ہی متاثر ہیں۔

ایرانی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 220 ایرانی قانون سازوں نے ایران کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کی حمایت کرنے والی قرارداد پر دستخط کیے ہیں۔

ایرانی میزائل پروگرام کو 'ناگزیر ضرورت' کہنے والی اس قرارداد میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ دشمن کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے ایران کے پاس واحد حل اس کی میزائیل کی طاقت ہے۔

خیال رہے کہ ایران کے اس معاہدے میں مدد کرنے والے یورپی یونین نے بھی تہران سے درخواست کی ہے کہ وہ اس طرح کی سرگرمی سے باز رہے جو عدم اعتماد میں اضافے کی وجہ بنے۔

تاہم شام میں تہرانی فورسز کے ساتھ جنگ میں مصروف ماسکو کی جانب سے ایران کی حمایت سامنے آئی ہے۔

ماسکو کے نائب وزیر خارجہ کے مطابق ایران کا میزائل تجربہ قرارداد 2231 کی خلاف ورزی نہیں کرتا جب کہ انہوں نے اس معاملے میں واشنگٹن کی جانب سے صورتحال کو کشیدہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔


یہ خبر 2 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔