کیوبک مسجد فائرنگ مسلمانوں پر 'دہشتگرد حملہ' قرار
کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے کیوبک شہر میں مسجد ہونے والے حملے کو مسلمانوں کے خلاف دہشت گرد حملہ قرار دے دیا۔
اتوار کے روز عشاء کی نماز کے دوران مسلح افراد نے کیوبک سٹی کے اسلامک کلچرل سینٹر میں فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 6 نمازی جاں بحق جبکہ 8 نمازی زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس کے مطابق دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا کہ جب کہ حملے کی وجوہات سے متعلق کوئی معلومات سامنے نہیں آسکی تھی۔
مزید پڑھیں: کینیڈا: مسجد میں فائرنگ سے 6 نمازی جاں بحق
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم جسٹس ٹروڈو کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ وہ عبادت اور پناہ کے مرکز میں مسلمانوں پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
جسٹس ٹروڈو کے بیان میں مزید کہا گیا کہ 'کینیڈین مسلمان ہماری قوم کا اہم حصہ ہیں اور اس طرح کے بزدلانہ حملوں کی ہماری برادریوں، شہروں اور ملک میں کوئی گنجائش نہیں'۔
ابتدائی طور پر مسجد انتظامیہ کے صدر محمد ینگوئی کا بتانا تھا کہ کیوبک اسلامک کلچرل سینٹر میں 40 کے قریب نمازی موجود تھے جب 3 حملہ آوروں نے یہاں فائرکھول دیا تاہم بعد ازاں پولیس کا کہنا تھا کہ حملے میں 2 افراد ملوث تھے۔
واضح رہے کہ فائرنگ کا یہ واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مہاجرین کا پروگرام ختم کیے جانے کے اعلان کے بعد کینیڈین وزیراعظم کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ وہ کینیڈا میں مہاجرین کا خیرمقدم کریں گے۔
صوبہ کیوبک کے پرائم منسٹر فلپ کوئیلارڈ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'حکومت کیوبک کے لوگوں کی سیکیورٹی کے لیے متحرک ہے'۔
انھوں نے اپنے ایک پیغام میں لکھا، 'کیوبک اس انسانیت سوز تشدد کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے'، ساتھ ہی انھوں نے کیوبک کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا۔
بےدخل کیے گئے امریکی مسافروں کے لیے وقتی پناہ گاہ
دوسری جانب کینیڈا نے امریکی صدر کا مہاجرین پروگرام ختم ہونے کے بعد متاثر ہونے والے مسلمانوں کے لیے وقتی پناہ فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔
کینیڈا کے امیگریشن کے وزیر احمد حسین کا ایک نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ کتنے لوگ اس کے اہل ہوں گے تاہم کینیڈا سے امریکا جانے والے چند مسافروں کو ہی بورڈنگ سے روکا گیا ہے۔
احمد حسین کے مطابق ٹرمپ کے فیصلے سے مہاجرین کے ساتھ ساتھ کئی افراد اس بے یقینی کا شکار ہیں کہ وہ امریکا میں داخل ہوسکیں گے یا نہیں۔
امیگریشن وزیر کا کہنا تھا کہ میں اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ کینیڈا میں اگر کوئی پھنس جاتا ہے تو میں بطور وزیر اپنی اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے انہیں عارضی رہائش فراہم کرنے کا بندوبست کروں گا۔