دنیا

امریکی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر عمل روک دیا

تارکین وطن پر پابندی عائد کرنے کے بعد ایئرپورٹ پر حراست میں لیے گئے یا واپس بھیجے گئے افراد کی فہرست دی جائے، عدالت

نیویارک: امریکا کی 2 مقامی عدالتوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان احکامات پرعمل درآمد روکنے کا عبوری حکم جاری کیا ہے، جن میں انہوں نے 7 مسلم ممالک کے تارکین وطن پر پابندی عائد کی تھی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایگزیکٹو آرڈرجاری کرتے ہوئے تارکین وطن کا امریکا میں داخلے کا پروگرام معطل کر دیا تھا۔

عدالت کا حکم نامہ—فوٹو: اےسی ایل یو ٹوئٹر

احکامات کے تحت امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو 120 دن (یعنی 4 ماہ) کے لیے معطل کیاگیا، جب کہ ایران، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں کو 90 دن (یعنی 3 ماہ) تک امریکا کے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے’ اے ایف پی‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد سیکڑوں تارکین وطن کو امریکی ایئرپورٹس پر روکا گیا، جب کہ صدر کے خلاف امریکا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

لوگوں کے ایئرپورٹس پر پھنسنے کے بعد نیویارک کی ایک عدالت نے ایک درخواست پر حکم سناتے ہوئے پھنسے تارکین وطن کو نکالنے اور صدر کی جانب سے عائد کردہ عارضی پابندی پر عمل روکنے کا حکم دیا۔

خبررساں ادارے کے مطابق غیر سرکاری تنظیم’ دی امریکن سول لبریشن یونٹ (اے سی ایل یو) نے نیویارک کی مقامی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت میں درخواست دائر کرنے والی تنظیم نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ضلعی جج این ڈونیلی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو روکنے کا عبوری حکم جاری کیا۔

ضلعی جج این ڈونیلی نے اپنے تحریری حکم نامے میں حکومت کو ہدایات کیں کہ ان تمام تارکین وطن کی فہرست فراہم کی جائے، جنہیں ایئرپورٹس پر حراست میں لیا گیا اور جو ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات سے متاثر ہونے کے بعد امریکا سے واپس اپنے ممالک گئے۔

یہ بھی پڑھیں: 'گرین کارڈ ہولڈرز' پر بھی امریکا میں داخلے پر پابندی

خبر رساں ادارے نے امریکی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ ورجینیا کی ایک عدالت نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کو عارضی طور پر معطل کرنے کا حکم دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے بعد سیکڑوں تارکین وطن کو ایئرپورٹ پر روکا گیا—فوٹو: رائٹرز

ورجینیا کی عدالت نے ڈلاس ایئرپورٹ پر امریکا کے مستقل رہائشی تارکین وطن کو حراست میں لینے کے بعد آئندہ 7 دن کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات معطل کرنے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکم جاری کرنے کے بعد امریکا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا، نیویارک کی جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر 2 ہزار سے زائد افراد نے مظاہرہ کیا، جب کہ دیگر ممالک میں بھی مظاہروں کے سلسلے شروع ہوگئے۔

مزید پڑھیں:امریکا: امیگریشن احکامات پر گوگل اور فیس بک کو تشویش

مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد ایران نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور دیگر 6 مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندی کے بعد تہران بھی امریکی شہریوں پر پابندی عائد کرے گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران وزارت خارجہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جسے سرکاری ٹی وی نے نشر کیا۔

اس سے قبل انٹرنیٹ ٹیکنالوجی اور سوشل ویب سائٹ فیس بک نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس فیصلے سے امریکا ذہین تارکین وطن سے محروم ہو جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد گوگل نے بیرون ملک سفر پر گئے اپنے 100 ملازمین کو واپس امریکا بلا لیا تھا، جب کہ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کا کہنا تھا کہ وہ خود اور ان کی اہلیہ بھی تارکین وطن ہیں۔