پاکستان

کسمن بچی کا ریپ: پولیس رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

7 مشتبہ افراد زیر حراست،ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل،ڈی این اے کے لیے خون کے نمونے لے لیے گئے،رپورٹ

اسلام آباد: کراچی میں زیادتی کا شکار ہونے والی 6 سالہ بچی کے حوالے سے تحقیقات میں اب تک ہونے والی پیش رفت کی تفصیلات پر مبنی پولیس رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی۔

سندھ پولیس کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ کے مطابق بچی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی سمیت مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جس وقت بچی ملی اس وقت اس کے گھر والے اور رشتے داروں کا کچھ پتا نہیں تھا لہٰذا ایف آئی آر سرکار کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف ابراہیم حیدری تھانے میں درج کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 6 سالہ بچی کے ریپ، تشدد کا ازخود نوٹس

پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچی کے ساتھ زیادتی اور اسے قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں 7 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا جاچکا ہے۔

پولیس نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ زیرحراست افراد میں حمزہ، ابراہیم، رفیق، محمد صدیق، سجاد احمد،محمد مبشر، محمد ایوب اور محمد ارشاد شامل ہیں اور ان تمام ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔

پولیس کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملزمان کے ڈی این اے کے لیے خون کے نمونے لیے جا چکے ہیں جبکہ علاقے میں جیوفینسنگ کا عمل بھی جاری ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ بچی اس وقت صدمے کی حالت میں ہے، جیسے ہی ڈاکٹرز اجازت دیں گے بچی کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق بچی کی حفاظت کے لیے سب انسپکٹر عظمیٰ حفیظ کو کراچی کے مقامی ہسپتال میں تعینات کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 20 جنوری کو کراچی میں 6 سالہ بچی پر تشدد، مبینہ ریپ اور قتل کی کوشش کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ اور قتل کی کوشش

چیف جسٹس ثاقب نثار نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی تھی اور حکم دیا تھا کہ واقعے کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا جائے۔

یاد رہے کہ 19 جنوری 2017 کو کراچی کے علاقے کورنگی کراسنگ میں نامعلوم ملزمان نے 6 سالہ بچی کو ریپ اور تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد مردہ تصور کرکے کچرا کنڈی میں پھینک دیا تھا جسے علاج کے لیے سول ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

سول ہسپتال کے میڈیکولیگل آفیسر (ایم ایل او) نے بچی سے ریپ اور تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے اور اس کا گلا کاٹنے کی کوشش بھی کی گئی۔

متاثرہ بچی کے والد جو کہ راج مستری کا کام کرتے ہیں انہوں نے پولیس کو بتایا تھا کہ 19 جنوری کو دوپہر تک ان کی بیٹی کورنگی ڈھائی نمبر کے علاقے سیکٹر 32 اے لیبر کالونی میں اپنے گھر کے باہر کھیل رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد وہ کام کے لیے باہر چلے گئے اور جب رات کو گھر واپس آئے تو بچی کی گمشدگی کا معلوم ہوا اور گھر والوں نے اسے تلا ش کرنے کی بہت کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں نیوز چینلز سے معلوم ہوا کہ کورنگی کراسنگ کے قریب نالے سے ایک زخمی بچی ملی ہے۔