دنیا

برازیل کی جیل میں ہنگامہ، 60 قیدی ہلاک

ریاست ایمازوناس کی جیل سے متعدد قیدی فرار بھی ہوگئے تاہم ان کی تعداد کا تعین نہ ہوسکا،حکام

جنوبی امریکا کے ملک برازیل کی ایک جیل میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں 60 قیدی ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد فرار بھی ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ریاست ایمازوناس کے حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے بعض کے گلے کاٹے گئے ہیں۔

ریاستی سیکیورٹی کے سیکریٹری سرگیو فونٹیس نے بتایا کہ جیل کے متعدد گارڈز کو یرغمال بناکر متعدد قیدی فرار ہوگئے تاہم انہوں نے فرار ہونے والوں کی تعداد نہیں بتائی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایمازوناس کی تاریخ میں یہ جیل کے اندر ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برازیل کی جیل میں دو گروپوں میں تصادم، 25 قیدی ہلاک

انہوں نے بتایا کہ جیل کے اندر ہنگامہ آرائی اتوار کی دوپہر شروع ہوئی جو پیر کی صبح تک جاری رہی۔

ایمازوناس کے حکام کا خیال ہے کہ 2016 کے آغاز سے اب تک برازیل کے دو بڑے گینگ مختلف جیلوں کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور جیل میں ہنگامہ آرائی کی بھی یہی وجہ بنی۔

فونٹیس نے بتایا کہ قیدیوں نے ہنگامہ آرائی ختم کرنے کے لیے چند شرائط پیش کی تھیں جس سے اس جانب اشارہ ہوتا ہے کہ مقامی گینگ کے کارندوں نے ساؤ پاؤلو سے تعلق رکھنے والے گینگ کے ارکان کا منظم طریقے سے قتل عام کیا۔

سیکریٹری کا کہنا تھا کہ پولیس کو جیل کی دیوار پر ایک سوراخ بھی ملا ہے جہاں سے ممکنہ طور پر اسلحہ جیل کے اندر پہنچایا گیا۔

فونٹیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہلاک ہونے والے کئی افراد کے گے کاٹے گئے جبکہ ہنگامہ آرائی ختم کرنے کے لیے قیدیوں سے مذاکرات کرنے والے جج لوئی کارلوس والوئس نے بتایا کہ انہوں نے جیل کے اندر چار حصوں میں تقسیم لاشیں بھی دیکھی ہیں۔

کارلوس والوئس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے پیغام میں لکھا کہ 'میں نے اپنی زندگی میں کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا، ہر طرف لاشیں تھیں، خون تھا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'مذاکرات کے دوران قیدی صرف یہی مطالبہ کررہے تھے کہ انہیں کہیں اور منتقل نہیں کیا جائے گا اور ان پر حملہ نہیں ہوگا '۔

انہوں نے بتایا کہ 'ہنگامہ اس وقت ختم ہوا جب قیدیوں نے یرغمال بنائے گئے 12 جیل حکام کو رہا کیا'۔

فونٹیس نے بتایا کہ پیر کے روز ایمازوناس کی ایک اور جیل سے 87 قیدی فرار ہوگئے جبکہ ایک قیدی نے جیل سے باہر نکلنے کے بعد اپنی تصویر بھی فیس بک پر لگائی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ برس اکتوبر میں بھی برازیل کی جیل میں دو حریف گروپوں میں ہونے والے خونریز تصادم کے نتیجے میں کم از کم 25 قیدی ہلاک ہوگئے تھے۔

برازیل میں فنڈز کی کمی کا شکار اور پرہجوم جیلوں میں قیدیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کے پرتشدد واقعات اور ہنگامہ آرائی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

محکمہ انصاف کی رپورٹ کے مطابق 2014 کے اختتام پر برازیل کی جیلوں میں 6 لاکھ 22 ہزار افراد میں قید تھے، جن میں سے اکثر ملزمان بلیک میلنگ اور دھوکا دہی کے مقدمات میں قید ہیں۔