سانحہ بلدیہ کے مرکزی ملزم کو کوئی ’پچھتاوا‘ نہیں
کراچی: تھائی لینڈ سے گرفتار ہونے والے سانحہ بلدیہ کے مرکزی ملزم عبدالرحمٰن عرف بھولا کو بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں 250 سے زائد افراد کی زندگیاں نگلنے والی ہولناک آتشزدگی پر کوئی پچھتاوا نہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ عبدالرحمٰن بھولا گذشتہ 2 سال سے تھائی لینڈ میں مقیم تھا اور اس کے ویزے کی معیاد بھی ختم ہوچکی تھی۔
واضح رہے کہ عبدالرحمٰن عرف بھولا سے تحقیقات کے لیے محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) انویسٹی گیشن ون (غربی) اختر فاروق کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے جو 7 دن کے اندر اپنی تفتیش مکمل کرے گی۔
ابتدائی تفتیش میں سامنے آنے والے انکشافات کے مطابق عبدالرحمٰن عرف بھولا بنکاک میں زیورات کا کاروبار کرتا تھا اور کراچی میں موجود اپنے اہل خانہ کو ہر ماہ 25 سے 26 ہزار روپے بھیجا کرتا تھا ۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ بلدیہ: رحمٰن بھولا سے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل
ذرائع کے مطابق بلدیہ فیکٹری میں رونما ہونے والے خوفناک سانحے پر ملزم کو کوئی افسوس یا ’پچھتاوا‘ نہیں اور وہ دورانِ تفتیش کافی پراعتماد نظر آیا اور ساتھ ہی اپنے اوپر لگے اس الزام کو دوسرے لوگوں پر ڈالنے کی کوشش کرتا رہا۔
پولیس کے مطابق ملزم عبدالرحمٰن عرف بھولا ضلع غربی کے مختلف تھانوں میں دائر 10 سے 12 جرائم کے مقدمات میں ملوث ہے جن میں سے 6 سے 7 کیس ایسے ہیں جو قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کے تحت دائر کیے گئے جبکہ بلدیہ کے ایک کیس میں اسے عدالت کی جانب سے مفرور قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی تھی اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی سے) نے کیس کے مرکزی ملزم رحمٰن عرف بھولا کو بنکاک سے کراچی منتقل کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ فیکٹری کا مرکزی ملزم بنکاک سے کراچی منتقل
عبدالرحمٰن بھولا کو 3 دسمبر کو تھائی پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران بنکاک سے گرفتار کیا تھا۔
ستمبر 2012 میں کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں فیکٹری میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس سانحے کی طویل تحقیقات کے بعد گزشتہ ماہ پولیس نے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ضمنی چارج شیٹ پیش کی تھی جس کے تحت ایم کیو ایم کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق سربراہ حماد صدیقی، ان کے مبینہ فرنٹ مین اور اُس وقت بلدیہ کے سیکٹر انچارج عبدالرحمٰن عرف بھولا اور دیگر تین سے چار نامعلوم افراد کو مفرور قرار دیا گیا تھا۔