پاکستان

ڈان گروپ سے وابستہ صحافیوں کے لیے 10 ’ آگاہی ایوارڈز‘

مختلف شعبوں میں صحافیوں کی کارکردگی کو سراہنے کے لیے اسلام آباد میں سالانہ ’آگاہی ایوارڈز‘ کی تقریب منعقد کی گئی۔

مختلف شعبوں میں عوام کے مسائل اور حقائق منظر عام پر لانے والے صحافیوں کی کارکردگی کو سراہنے کے لیے اسلام آباد میں سالانہ ’آگاہی ایوارڈز‘ کی تقریب منعقد کی گئی۔

تقریب میں ڈان میڈیا گروپ کے صحافیوں کو 10 مختلف شعبوں میں ان کی نمایاں کاکردگی کی بنیاد پر ایوارڈز سے نوازا گیا۔

مارچ 2015 سے اگست 2016 تک کے عرصے میں شائع ہونے والی رپورٹس اس مقابلے میں شامل کی گئی تھیں۔

ڈان گروپ کے مبارک زیب خان کو مسابقت، محمد سمیر سلیم کو یوتھ امپاورمنٹ، عادل عزیز خانزادہ کو سی پیک، محمد اکبر نوتزئی کو خارجہ پالیسی اور دور اندیشی و مستقبل، احسن رضا کو ساؤتھ ایشیا برج انیشیٹو، زہرا نواب کو کلچر اور سیاحت، فضل خالق کو ووکیشنل ٹریننگ اور ٹیکنیکل ایجوکیشن، حسن بلال زیدی کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اور حسین افضل کو وڈیو جرنلزم کے شعبے میں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

واضح رہے کہ حسین افضل اس وقت ڈان سے وابستہ ہیں تاہم انہیں اس وڈیو کے لیے ایوارڈ دیا گیا جو انہوں نے ایکسپریس ٹریبیون سے وابستہ رہتے ہوئے بنائی تھی۔

اسی طرح عرفان حیدر کو بھی ڈان کے لیے کی گئی اسٹوری پر ایوارڈ دیا گیا تاہم وہ اب ڈان گروپ کو حصہ نہیں ہیں۔

اس کے علاوہ پیپلز چوائس ایوارڈز میں مقبول ترین نیوزی چینل اے آروائی کو قرار دیا گیا جبکہ اے آر وائی کے ہی وسیم بادامی مقبول ترین کرنٹ افیئرز اینکر (میل)، جیو سے وابستہ عائشہ بخش بہترین کرنٹ افیئرز اینکر (فیمیل) اور چینل 24 کی نسیم زہرہ کو سال 2016 کے لیے قابل اعتماد ترین اینکر قرار دیا گیا۔

اے آر وائی سے وابستہ ارشد شریف اور صحافی عدیل راجہ مشترکہ طور پر سال کے بہترین تحقیقاتی صحافی قرار پائے۔

آگاہی ایوارڈز کے منتظمین کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اس سال 35 شعبوں میں صحافیوں کو ان کی کارکردگی پر ایوارڈز دیے گئے۔

بیان کے مطابق 2016 کے لیے مختلف شعبوں میں 3500 سے زائد نامزدگیاں موصول ہوئی تھیں تاہم 60 سے زائد افراد پر مشتمل جیوری نے تقریباً 48 صحافیوں کو ایوارڈ کے لیے منتخب کیا۔

جن صحافیوں نے ایوارڈز حاصل کیے ان کے نام درج ذیل ہیں:

جویریہ صدیق (زراعت)

نعمت خان (اینٹی کرپشن)

عدنان عامر (بزنس و اکانومی)

شفیع موسیٰ (سٹیزن امپاورمنٹ)

ہارون سراج (انسانی حقوق)

فریحہ فاطمہ (انفوٹینمنٹ)

ذیشان انور (انوویشن جرنلزم)

حسن بلال زیدی (انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی)

شمائلہ جعفری (ویمن امپاورمنٹ)

خالد خٹک (انوویشن)

محمد سہیل یوسف (سائنس رپورٹنگ)

عمران ملک (ادارہ جاتی اصلاحات)

ظہیر الدین بابر (صحافت برائے امن)

محمد عاطف شیخ (میڈیا اخلاقیات)

عادل عزیز خانزادہ (سی پیک)

سعدیہ سحر (فوٹو جرنلزم ، پرنٹ)

حسین افضل، (وڈیو جرنلزم، ٹیلی ویژن)

شہریار علی (قانون کی حکمرانی)

سعید بادشاہ (اسپورٹس)

شہزاد احمد (جنسی تولیدی صحت کے حقوق)

سید محمد ابوبکر (پائیدار ترقیاتی مقاصد)

محمد شہزاد (انتہا پسندی و دہشت گردی)

محمد اکبر نوتزئی (خارجہ پالیسی)

سید محمد ابوبکر (واٹر ڈپلومیسی)

محمد سہیل یوسف (پانی توانائی اور فوڈ سیکیورٹی کا تعلق)

محمد شاہد (صحت)

محمد سمیر سلیم (یوتھ امپاورمنٹ)

سمیع اللہ رندھاوا (کلائمٹ چینج)

مبارک زیب خان (مسابقت)

عرفان حیدر اور سعدیہ قاسم شاہ (تنازعات)

محمد شہزاد (کارپوریٹ سماجی ذمہ داری)

احتشام الحق (غذائیت)

زاہد گشکوری (اوپن گورنمنٹ)

شازیہ نثار (مشترکہ قدر سازی)

زہرہ نواب (کلچر و سیاحت)

سید محمد ابوبکر(آفات و تباہی)

نقیب اللہ ترن (تعلیم)

محمد لقمان (پوشیدہ بھوک کا خاتمہ)

فضل رحیم اعوان (انٹرپرینورشپ)

فضل خالق (ووکیشنل ٹریننگ و ٹیکنیکل ایجوکیشن)

احسن رضا (ساؤتھ ایشیا برج انیشیٹو)

محمد اکبر نوتزئی (دور اندیشی و مستقبل)

ولی زاہد (حکمرانی)

آگاہی ایوارڈز کیا ہیں؟

پاکستان میں صحافت کے شعبے میں کام کرنے والوں کی خدمات کو سراہنے کے لیے ہر سال آگاہی ایوارڈز کی تقریب منعقد کی جاتی ہے۔

یہ پاکستان میں صحافت کے شعبے میں دینے جانے والے اپنی نوعیت کے واحد ایوارڈز ہیں جن میں پرنٹ، ریڈیو، ٹی وی اور نیو میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی 40 سے زائد کیٹیگریز میں اپنی نامزدگیاں جمع کراسکتے ہیں۔

ان ایوارڈز کا پہلی بار انعقاد 2012 میں ہوا تھا، آگاہی اور مشعل پاکستان مشترکہ طور پر ملک بھر کے پریس کلبس، قومی و بین الاقوامی میڈیا کی ترقی کے اداروں کے تعاون سے ایوارڈز کا انعقاد کرتے ہیں۔