ہوپر کا نخریلا سورج
ہوپر کا نخریلا سورج
جلیبی جیسی بل کھاتی سڑک پر بھاگتی بس کی کھڑکی کے شیشے کی کسی دراڑ سے آتی ٹھنڈ میرے جوتوں سے ہوتی ہوئی جسم میں داخل ہورہی تھی۔ شروع کا ایک گھنٹہ تو میں نے اسے برداشت کیا پھر خود کو کوستے ہوئے بیگ سے ایک جیکٹ نکال پر دونوں پاؤں پر ڈال دی۔ اس سفر کی یہ تو شروعات بھر ہی تھی جس نے مجھے انتہا کی ابتدا دکھائی۔
پنجاب کے میدانی علاقے میں گزرے بچپن اور لڑکپن کی ٹھنڈی دھند بھری راتوں کو یاد کر کے خود کی قسمت پر فخر کرنا میری روٹین کا حصہ رہا لیکن جو ٹھنڈ میں جھیلنے جا رہا تھا وہ کبھی سوچی نہیں جاسکتی صرف جھیلی ہی جاسکتی ہے۔
جنوری میں مجھے میرے کراچی آفس میں ایک فون کال کے ذریعے بتایا گیا کہ آپ منفی بیس سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں چھ دن خیموں میں گزاریں گے، یہ سنتے ہی مجھے فون سے ٹھنڈی ہوائیں آنا شروع ہوگئیں، کیونکہ کراچی میں جنوری میں بھی پسینہ آ سکتا ہے، پنکھے تو خیر معمول کی بات ہے، لوگ پورا سال اپنی جیکٹوں کو الماریوں میں سجا کر بس دیکھتے ہی رہتے ہیں۔
ہماری بس راولپنڈی سے براستہ ایبٹ آباد، کریم آباد ہنزہ کے لیے روانہ ہوئی، میرے ساتھ لمز کے طلباء کا گروپ تھا جن کے ساتھ میں ان کے کوہ پیمائی کے ایک بنیادی کورس کی سوشل میڈیا کوریج کے لیے ہوپر گلیشیئر جا رہا تھا۔
یہ گروپ لمز کی ایڈونچر سوسائٹی کے ٹاپ اراکین پر مشتمل تھا، یہ سوسائٹی پاکستانی یونیورسٹیز میں ایک خاص مقام رکھتی ہے جو واقعی اپنے نام کے ساتھ لگے لفظ "ایڈونچر" کے ساتھ انصاف کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ رات ہوچکی تھی، بس دھوئیں سے بھرنا شروع ہوچکی تھی اور میری آنکھیں نیند سے، سفر 20 گھنٹے کا تھا، دوست بننا شروع ہوچکے تھے۔
علی اور تحسین ویڈیو گرافرز تھے اور ان کے ساتھ جمشید تھا جو ڈرون کیمرے کا ماہر تھا، اس سفر کی سب سے دلچسپ چیز یہی ڈرون رہا۔ فیلڈ تھوڑی بہت ملتی تھی، ساتھ رہنا تھا سو دوستی تو ہونی تھی۔
برف کا پہلا احساس
ہوپر کا میں نے پہلے صرف نام ہی سن رکھا تھا، اور گلیشیئر کیسا ہوتا ہے؟ یہ بھی میرے وہم و گمان میں نہیں تھا، ہم نے تو ابھی صرف فیری میڈوز کا سبزہ اور وادئ نیلم کا دریا دیکھ رکھا تھا۔ ایک دن کریم آباد میں گزارنے کے بعد ہم دریائے ہنزہ کے کنارے جیپ بھگاتے ہوپر پہنچے تو میں زندگی میں پہلی بار برف دیکھ رہا تھا، اس گاؤں کو دیکھتے ہی میرے ذہن میں 'ٖفارگو' ٹی وی سیریز کے مناظر گھومنے لگے جس میں امریکی ریاست نارتھ ڈکوٹا کا ایک برف سے ڈھکا ہوا قصبہ دکھایا گیا تھا۔
کہنے کو تو سب خواب سا لگ رہا تھا لیکن ٹھنڈ انتہائی شدید تھی، درجہ حرارت منفی 10 سینٹی گریڈ سے بھی نیچے اور دھوپ نام کی کوئی چیز فی الحال دور دور تک نہیں تھی۔ جیپ سے اترا تو برف پر چلنا عجیب سا لگا، تصویروں اور فلموں میں نظر آنے والی دلفریب برف پر کوئی خاص پیار نہیں آ رہا تھا، دستانے اتار کر کانپتے ہاتھوں سے برف کو ہلکا سا چھوا تو انگلیاں اندر دھنس گئیں۔