پاکستان

’پی ٹی آئی ترک صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کرے گی‘

’متنازع‘ وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ترک صدر رجب طیب اردگان کے خطاب کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

یہ فیصلہ پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے بنی گالہ میں چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ میں ہونے والے اجلاس کے بعد کیا گیا۔

اجلاس کے بعد ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک ایسے متنازع وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے جس پر کرپشن کے الزامات ہیں۔

واضح رہے کہ ترک صدر طیب اردگان آئندہ ہفتے دو روزہ دورے پر پاکستان آرہے ہیں اور اس دوران وہ حکومت 17 نومبر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے پر غور کررہی ہے تاکہ وہ ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا دھرنا اور پاناما کیس : وزیر اعظم کے لیے دہرا خطرہ

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی ترکی کو ایک ’مخلص دوست‘ اور برادر اسلامی ملک سمجھتی ہے اور پارٹی ترک صدر کے لیے احترام کا جذبہ رکھتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاناما گیٹ کیس میں ان کی جماعت کا موقف واضح ہے جو کہ فی الحال سپریم کورٹ میں ہے۔

پیپلز پارٹی کے دور میں وزیر خارجہ رہنے والے شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وہ اسلام آباد میں ترک سفارتخانے سے رابطے کررہے تھے تاکہ ترک صدر سے ملاقات کے لیے وقت مل سکے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ پاکستان آنے والے ترک صدر سے عمران خان کی قیادت میں ملاقات کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی ترک صدر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات سے آگاہ کرے گی جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کے پہلوؤں پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاناما لیکس کیس: وزیراعظم کے بچوں نے جواب جمع کرادیئے

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن کا بائیکاٹ ترک صدر اردگان کی وجہ سے نہیں بلکہ وزیر اعظم نواز شریف کی وجہ سے کررہی ہے اور جب تک سپریم کورٹ پاناما پیپر کیس میں فیصلہ نہیں سناتی پی ٹی آئی پارلیمنٹ کا بائیکاٹ جاری رکھے گی۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فی الحال پارٹی نے صرف قومی اسمبلی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس کے سینیٹرز ایوان بالا کے اجلاسوں میں شرکت کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ترک صدر کے خطاب کے لیے طلب کیے جانے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی ٹی آئی کے سینیٹرز بھی شرکت نہیں کریں گے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی جذبہ خیر سگالی کے طور پر پی ٹی آئی کو بائیکاٹ کے فیصلے پر نظر ثانی پر قائل کرنے کی کوشش کرے گی اور ترک صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر حکومت کو ممکنہ شرمندگی سے بچانے کی کوشش کی جائے گی۔

تاہم ذرائع کہتے ہیں کہ ن لیگ کو پی ٹی آئی کی جانب سے فیصلہ واپس لیے جانے کے حوالے سے زیادہ امید نہیں ہے۔

وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ڈان کو بتایا کہ وہ اس معاملے پر پارٹی کے آفیشل موقف سے واقف نہیں اور آئندہ چند دنوں میں پارٹی اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرسکتی ہے۔

دریں اثناء پی ٹی آئی سینٹرل میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پارٹی قیادت نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مبینہ طور پر نیوز لیکس کے معاملے پر ’پاکٹ انکوائری کمیشن‘ تشکیل دے کر اس معاملے کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ پاناما گیٹ اور نیوز لیکس کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

یہ خبر 13 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی