پاناما لیکس پر قانون سازی کی ضرورت ہے، شازیہ مری
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شازیہ مری نے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کی جماعت یہ سمجھتی ہے کہ پاناما لیکس کا مسئلہ صرف پارلیمنٹ کے ذریعے سے ہی حل ہونا چاہیے جس کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'اِن فوکس' میں گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اس ملک کا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کی سب قدر کرتے ہیں اور یہ جنگ بھی پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کے لیے ہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے 4 مطالبات ہیں جن میں سب سے بنیادی مطالبہ پارلیمانی کمیٹی کا قیام ہے، جبکہ اس کے علاوہ ایک انکوائری ایکٹ 2016 ہے جس پر خود پارلیمنٹ کام کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ باقی مطالبات میں سی پیک اور 3 سال سے وزیر خارجہ کا تقرر نہ ہونا بھی شامل ہے جس کی وجہ سے ہم دنیا کے سامنے اپنی خارجہ پالیسی بیان کرنے سے قاصر ہیں۔
پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاناما لیکس کا معاملہ اب سپریم کورٹ میں ہے، لیکن ان کی توقعات اب بھی پارلیمنٹ سے وابستہ ہیں جہاں اپوزیشن کے بل کو منظور کرکے اس کو ایکٹ کی شکل دینی چاہیے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ یکم نومبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کے مقدمے کی باضابطہ طور پر سماعت کا آغاز کرتے ہوئے فریقین سے اس معاملے پر ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) طلب کرلیے تھے۔
مزید پڑھیں: پاناما لیکس: سپریم کورٹ نے فریقین سے ٹی او آرز مانگ لیے
بعد ازاں 3 نومبر کو کیس کی دوسری سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے پانچ رکنی پینچ نے کہا تھا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے ایک رکنی کمیشن قائم کیا جائے گا جو پاناما پیپرز میں سامنے آنے والے انکشافات کی تحقیقات کرے گا۔
اسی دوران وزیراعظم نواز شریف نے بھی عدالت میں اپنا جواب جمع کروایا تھا جس میں عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ بیرون ملک فلیٹس اور دیگر بتائی گئی جائیدادوں کے مالک نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس کیس : سپریم کورٹ کا ایک رکنی کمیشن کے قیام کا فیصلہ
یہ بھی بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف آف شور کمپنیوں کے مالک نہیں ہیں اور قانون کے مطابق باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔