— فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آئی جی اسلام آباد نہیں ملے، جس کے بعد کمشنر سے بات کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ پی ٹی آئی کا کنونش چار دیواری میں تھا، پولیس حکام بتائیں کہ کس قانون کے تحت گرفتاریاں کی گئیں؟ آج پوری قوم نے قانون کی دھجیاں اڑتے دیکھیں، جبکہ پولیس نے پی ٹی آئی کے اسمبلی ارکان پر وار کیا۔‘
پی ٹی آئی رہنما نے ایک بار پھر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ جمہوری اور آمرانہ اقدار میں واضح فرق پیدا ہورہا ہے، آئی جی اور کمشنر اسلام آباد حالات بگاڑنے کے مرتکب ہو رہے ہیں، پولیس نے نہتے لوگوں پر تشدد کیا، اب دیکھیں گے کہ عدلیہ اس معاملے پر کیا کردار ادا کرتی ہے۔‘
انہوں نے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’گرفتار کارکنان کو فوری رہا کیا جائے، ورنہ صورتحال بگڑنے کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی۔‘
مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کا ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کا آج کا احتجاج پرامن نہیں تھا، لاک ڈاؤن کی منصوبہ بندی کی جانی تھی، جبکہ پولیس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق عمل درآمد کیا۔‘
ضلعی انتظامیہ کے حکام کے مطابق چھاپے کے دوران 50 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں کوئی خاتون شامل نہیں ہے۔
گرفتار کارکنان کو تھانہ کوہسار اور تھانہ گولڑہ منتقل کردیا گیا۔
مقدمات درج
بعد ازاں اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے گرفتار 43 کارکنان کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے۔
تھانہ گولڑہ میں 37 اور تھانہ کوہسار میں 6 کارکنوں پر مقدمہ درج کیا گیا، جن میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر دفعہ 188 لگائی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ مقدمات کے اندراج کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔
پی ٹی آئی کے کارکنان کی گرفتاری کے حوالے سے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حکومتی طرز عمل جمہوریت اور آئین کے خلاف ہے، جبکہ حکومت کو حوصلے سے کام لینا چاہیے تھا۔
ملک بھر میں احتجاج کا اعلان
کارکنان کی گرفتاری کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بنی گالہ میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔
اجلاس کے دوران عمران خان نے کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف کل ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کل پورے ملک میں احتجاج ہوگا اور کل جو ردعمل آئے گا وہ حکومت برداشت نہیں کرسکے گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتطامیہ کو 2 نومبر کو کنٹینرز لگانے اور پاکستان تحریک انصاف کو دھرنوں سے شہر بند کرنے سے روکنے دیا تھا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے 2 نومبر کو عمران خان کو اسلام آباد بند کرنے سے روکنے کے حوالے سے دائر عام شہریوں کی 4 درخواستوں کی سماعت کے دوران یہ حکم دیا۔
دوسری جانب حکومت نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک مرتبہ پھر دفعہ 144 نافذ کردی، جس کے تحت جلسے جلوس پر مکمل پابندی ہوگی۔
دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں اسلحہ لے کر چلنے اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ یاد رہے کہ پی ٹی آئی اگلے ماہ 2 نومبر کو پاناما لیکس اور کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے جارہی ہے اور عمران خان کا مطالبہ کہ وزیراعظم نواز شریف یا تو استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے سامنے پیش کردیں۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت دونوں ہی تیاریوں میں مصروف ہیں، ایک طرف پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں کو دھرنے کی تیاریوں کا کہہ رکھا ہے وہیں پولیس کی اسپیشل برانچ نے حکومت کو ان افراد کی فہرستیں فراہم کردی ہیں، جنھیں اسلام آباد کے محاصرے سے قبل گرفتار کیا جاسکتا ہے۔