پاکستان

اسلام آباد دھرنا: پی ٹی آئی اور حکومت کی 'تیاریاں'

پولیس کی اسپیشل برانچ نےحکومت کو ان افراد کی فہرستیں فراہم کردی ہیں،جنھیں اسلام آباد کے محاصرے سے قبل گرفتارکیاجاسکتاہے۔

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت دونوں ہی 2 نومبر کو اسلام آباد دھرنے کے حوالے سے تیاریوں میں مصروف ہیں، ایک طرف پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں کو دھرنے کی تیاریوں کا کہہ رکھا ہے وہیں پولیس کی اسپیشل برانچ نے حکومت کو ان افراد کی فہرستیں فراہم کردی ہیں، جنھیں اسلام آباد کے محاصرے سے قبل گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

ایک پی ٹی آئی رہنما نے ڈان کو پیر 24 اکتوبر کی رات چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران احتجاجی منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

سینیئر پی ٹی آئی رہنما نے بتایا، 'مقامی رہنماؤں کو بتایا جاچکا ہے کہ 2 نومبر کو تمام 6 سڑکیں بند ہوں گی، آئی جے پرنسپل روڈ سی ڈی اے اسٹاپ کے مقام سے، جی ٹی روڈ روات ٹی چوک کے مقام سے، کشمیر ہائی وے گولڑہ موڑ اور مری روڈ بارہ کہو کے مقام سے بند ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اسلام آباد ایکسپریس وے کو کھنہ برج کے مقام سے بند کیا جائے گا جبکہ فیض آباد اور زیرو پوائنٹ کے درمیان کا علاقہ مرکزی دھرنے کے مقام کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔'

مزید پڑھیں:’گرفتاریوں کی صورت میں پی ٹی آئی کا پلان بی جاری‘

انھوں نے مزید بتایا کہ 'اگر حکومت نے ان کے پارٹی کارکنوں اور حامیوں کو اسلام آباد میں داخلے سے روکا تو منصوبے پر عملدرآمد کیا جائے گا، اگرچہ 3 دن کے احتجاج کا منصوبہ بنایا گیا ہے لیکن 4 نومبر سے قبل ہی بازی پلٹ جائے گی'۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی نے مقامی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ دھرنے کے شرکاء کے لیے 4 مقامات پر کھانے کے انتظامات کریں، انھوں نے وضاحت کی کہ 2 گروپ ضلعی انتظامیہ کمیٹی کے ساتھ کوآرڈینیٹ کریں گے، جن میں سے ایک گروپ کھانے پینے کے انتظامات دیکھے گا جبکہ دوسرا اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کارکن دھرنے کے مقام پر موجود رہیں۔

انھوں نے بتایا کہ 'سیالکوٹ سے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار اور لاہور کے رکن صوبائی اسمبلی شعیب صدیقی نے پیر کی صبح دھرنے کے مقامات کا دورہ کیا تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ کیا یہ احتجاج کے لیے مناسب ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ’دھرنا کامیاب بنانے کے لیے پی ٹی آئی کے رابطے‘

پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ 'لاہور میں موجود پارٹی رہنما دھرنے کے لیے مالی معاونت فراہم کریں گے اور خیبرپختونخوا، راولپنڈی اور اسلام آباد کے کارکن تمام سڑکیں بند کریں گے، دوسری جانب تمام صوبوں سے کارکن جڑواں شہروں میں پہنچنا شروع ہوچکے ہیں اور ان کے لیے 350 گھروں کا بھی انتظام کیا جاچکا ہے۔'

دوسری جانب اسپیشل برانچ نے پی ٹی آئی کے 450 کارکنوں کی 3 فہرستیں مقامی انتظامیہ اور وفاقی حکومت کو فراہم کردی ہیں۔

راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پولیس، ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر کے احکامات کے مطابق تیار کی گئی فہرست اے اور فہرست بی میں شامل پارٹی عہدیداروں جبکہ فہرست سی میں شامل پی ٹی آئی کے عوامی نمائندوں کو امن عامہ میں رکاوٹ ڈالنے کے تحت گرفتار کرے گی۔

انھوں نے بتایا کہ اس منصوبے پر یکم نومبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما لیکس کی درخواستوں پر سماعت کے بعد عملدرآمد کیا جائے گا۔

مذکورہ عہدیدار نے مزید بتایا کہ حکومت اس معاملے کو سیاسی طریقے سے حل کرنا چاہتی تھی اور ابھی تک پولیس کو اس منصوبے پر عملدرآمد کے لیے نہیں کہا گیا صرف تیاری کا کہا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی پر اسلحہ بردار تنظیموں سے مدد مانگنے کا الزام

انھوں نے مزید بتایا کہ حکومت نہیں چاہتی کہ پی ٹی آئی کو ہائی کورٹ سے مدد کے لیے وقت دیا جائے کیونکہ تحریک انصاف پہلے ہی اس مقصد کے لیے وکلاء کی ایک کمیٹی تشکیل دے چکی ہے۔

پی ٹی آئی پنجاب (شمالی) کے صدر عامر کیانی نے بتایا کہ فرخ ڈار کی سربراہی میں ایک 20 رکنی وکلاء کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور انھوں نے گرفتاری کی صورت میں کارکنوں اور پارٹی رہنماؤں کی عدالت کے ذریعے رہائی کے حوالے سے تیاری کرلی ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے عامر کیانی نے بتایا کہ ان کی جماعت چاہتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اسلام آباد آئیں تاکہ 'کرپٹ' حکومت پر استعفیٰ کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں حامیوں کی موجودگی میں پولیس پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف ایکشن لینے کے قابل نہیں ہوسکے گی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی ملک شکیل اعوان نے بتایا کہ حکمران جماعت تحمل سے کام لے گی اور اس وقت تک کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی جب تک کوئی قانون کو ہاتھ میں نہ لے۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد دھرنا غیر معینہ مدت کیلئے ہوگا، نعیم الحق

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی تخریب چاہتی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) تعمیر و ترقی پر یقین رکھتی ہے، حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دے رہی ہے اور حکومتی افسران اور راولپنڈی اسلام آباد کے شہریوں کے لیے کسی کو مسائل پیدا کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

ملک شکیل اعوان نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ جڑواں شہروں میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کی غرض سے حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں تاکہ اسکول، ہسپتال اور دفاتر کھلے رہیں۔

یہ خبر 25 اکتوبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی