دنیا

افغانستان میں فائرنگ، 2 امریکی ہلاک

دارالحکومت کابل میں امریکی بیس کے قریب مسلح شخص کی فائرنگ سے دو امریکی ہلاک ہوگئے, نیٹو حکام

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں قائم امریکی فوجی بیس کے قریب مسلح افراد کی فائرنگ سے 2 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں موجود نیٹو حکام نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ 'کابل میں ہونے والے مسلح افراد کے حملے میں ایک امریکی فوجی اور ایک شہری ہلاک ہوا'، واقعے میں 3 افراد زخمی بھی ہوئے۔

ادھر امریکی حکام کا کہنا تھا کہ 'واقعے میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی ہلاک کردیا گیا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فائرنگ کا واقع فوج کی اسلحہ سپلائی کے قریب ہوا، یہ بیس افغان کمانڈوز کو ٹریننگ دینے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔

اس سے قبل افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے واقعے کو اندرونی حملہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ فوجی یونیفارم میں ملبوس ایک حملہ آور نے فائرنگ کرکے نیٹو سے تعلق رکھنے والے ایک فوجی کو ہلاک جبکہ دیگر 5 کو زخمی کردیا۔

خیال رہے کہ تاحال کسی بھی گروپ یا تنظیم نے مذکورہ حملے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

نیٹو نے اپنے جاری بیان میں مزید کہا تھا کہ ہلاک ہونے والا امریکی فوجی اہلکار افغان فورسز کو ٹریننگ فراہم کرنے کے مشن پر تھا، 'واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے'۔

مزید پڑھیں: افغانستان: بم دھماکے میں امریکی فوجی ہلاک

افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کا کہنا تھا کہ 'ہم جب بھی اپنے ٹیم کے رکن کو کھو دیتے ہیں، یہ تکلیف کا باعث ہوتا ہے'۔

ہماری ہمدردیاں مقتول کے اہل خانہ، اس کے پیاروں اور اس یونٹ کیلئے ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم افغانستان کو بہتر بنانے اور اپنے دوستوں کی مدد کیلئے مذکورہ مشن کو جاری رکھیں گے'۔

یاد رہے کہ افغانستان میں نیٹو اور امریکی فوجیوں کو اندرونی حملوں کا شدید خطرہ لاحق رہتا ہے جس کی وجہ سے گذشتہ سالوں میں سیکٹروں فوجی ہلاک ہوچکے ہیں، یہ حملے افغان فورسز میں موجود اہلکاروں کی جانب سے کیے جاتے رہے ہیں۔

رواں سال مئی میں افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں افغان ملٹری کی یونیفارم پہنے ایک مسلح شخص نے فائرنگ کرکے رومانیہ کے دو سپاہیوں کو ہلاک کردیا تھا۔

اس جیسے ہی ایک حملے میں گذشتہ سال اگست میں افغان فوج کی وردی پہنے ہوئے ایک مسلح شخص نے جنوبی صوبہ ہلمند میں دو امریکی فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔

گذشتہ سال ہی اپریل میں افغانستان کے مشرقی علاقے میں امریکی اور افغانستان فورسز کے درمیان ہونے والی مسلح جھڑپ میں ایک امریکی فوجی ہلاک ہوگیا تھا۔

مغربی حکام کا کہنا ہے کہ اس قسم کے حملے عسکریت پسندوں کی جانب سے کسی منصوبہ بندی کے ساتھ نہیں کیے جاتے بلکہ افغان فورسز اور انٹرنیشنل فورسز کے درمیان غلط فہی کا نتیجہ ہیں۔

ایسے حملوں سے بچنے کیلئے حال ہی میں نیٹو فورسز نے متعدد خصوصی اقدامات کیے ہیں، جس کے بعد یہ اُمید ظاہر کی گئی ہے کہ حملوں میں کمی آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان حملے میں ایک امریکی فوجی ہلاک، دو زخمی

یہ بھی یاد رہے کہ افغانستان کے شمالی صوبے قندوز میں مبینہ طور پر طالبان سے تعلق رکھنے والے دو افغان فوجیوں نے سوتے ہوئے 12 ساتھیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔

افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے گزشتہ 13 برس سے جاری مشن کو ختم کردیا گیا ہے، جس کا آغاز 11 ستمبر 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کے بعد طالبان کے خلاف جنگ سے ہوا تھا۔

یکم جنوری 2015 سے نیٹو کی انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کو ٹریننگ اینڈ سپورٹ مشن سے تبدیل کردیا گیا، جس کے تحت تقریباً 13 ہزار نیٹو فوجی افغانستان میں قیام کریں گے، ان میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

طالبان کے خلاف جنگ کے باعث پورے ملک میں تشدد کی فضا پروان چڑھ چکی ہے اور سال 2014 میں تقریباً 3,188 افغان شہری اس جنگ کی بھینٹ چڑھے، جو اقوام متحدہ کے مطابق سب سے بدترین سال رہا۔