سندھ پبلک سروس کمیشن کو بھرتیوں سے روک دیا گیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کی تعیناتی سے متعلق ازخود نوٹس کے حتمی فیصلے تک سندھ پبلک سروس کمیشن کو تمام بھرتیوں سے روک دیا۔
سپریم کورٹ میں چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کی تعیناتی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا کہ سندھ میں 3 ہزار ڈاکٹرز کی ہنگامی بنیادوں پر بھرتی کرنی ہے جس کی اجازت دی جائے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہا کہ بھرتیاں نہ کی گئیں تو سسٹم تباہ ہوجائے گا۔
جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ ملک میں کوئی سسٹم ہے بھی یا نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسے شخص کو سندھ پبلک سروس کمیشن کا چیئرمین لگایا گیا ہے جو اس کا اہل ہی نہیں۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیئرمین پبلک سروس کمیشن سندھ 20 سال تجربے کے حامل اور 20ویں گریڈ کے کیریئر ڈپلومیٹ ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بھلے ان کا تجربہ 20 کی جگہ 25 سال بھی ہو لیکن وہ اس اسامی کے لیے اہل ہی نہیں ہیں۔
عدالت نے ازخود نوٹس کے حتمی فیصلے تک سندھ پبلک سروس کمیشن کو تمام اداروں میں بھرتیوں سے روکنے کے احکامات جاری کیے۔
کیس کی آئندہ سماعت 3 نومبر کو ہوگی۔