سندھ میں شادی ہال، شاپنگ سینٹرز جلد بند کرنے کا فیصلہ
کراچی: سندھ حکومت نے صوبے میں شادی ہال رات 10 بجے اور شاپنگ سینٹرز شام 7 بجے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شادی ہال اور دکانیں/شاپنگ سینٹرز جلد بند کرنے سے متعلق فیصلوں کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ان فیصلوں پر یکم نومبر 2016 سے سختی سے عملدرآمد کروایا جائے۔
اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ شادی کی تقریبات میں 3 سے زیادہ ڈشز نہیں رکھی جائیں گی۔
مراد علی شاہ نے صنعتوں اور محنت و افرادی قوت کے شعبوں کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ کو بھی ہدایات دیں کہ وہ وقت کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کروائیں۔
انھوں نے اجلاس کے شرکاء کو ٹاسک دیا کہ تاجر تنظیموں، شاپنگ مالز کی انتظامیہ اور تاجروں کو اس فیصلے کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی ہدایات دیں کہ انھیں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ دی جائے۔
اجلاس میں سندھ کے وزیر صنعت منظور وسان، وزیر بلدیات جام خان شورو، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے محنت و افرادی قوت سعید غنی، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کراچی مشتاق مہر اور کمشنر کراچی اعجاز احمد بھی شریک تھے۔
مراد علی شاہ وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد سے وقت کی پابندی پر زور دیتے آئے ہیں، گذشتہ ہفتے تاجروں سے ملاقات کے دوران انھوں نے اس حوالے سے اشارہ دیا تھا کہ حکومتی دفاتر اور عہدیدار وقت کی پابندی کا خیال رکھ رہے ہیں اور اب وقت ہے کہ تاجر برادری بھی اس پر عمل کرے۔
تاجروں نے فیصلہ مسترد کردیا
دوسری جانب آل کراچی تاجر اتحاد نے سندھ حکومت کے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر کیا گیا۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے ڈان نیوز کو بتایا کہ تاجر اس یک طرفہ فیصلے کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔
انھوں نے موقف اختیار کیا کہ کراچی میں مارکیٹیں عموماً دن 12 بجے کے بعد کھلتی ہیں اور گاہک ایک بجے کے بعد مارکیٹوں کا رخ کرتے ہیں، لہذا کراچی کی روایات کو دیکتے ہوئے یہ ناممکن ہے کہ دکانیں اور مارکیٹیں شام 7 بجے بند کی جائیں۔
عتیق میر نے مزید کہا کہ زیادہ تر مارکیٹیں خصوصاً جیولرز اپنی مارکیٹیں رات 2 بجے تک کھلی رکھتے ہیں کیونکہ گاہک دفاتر کے بعد وہاں کا رخ کرتے ہیں، لہذا ان کے لیے وقت تبدیل کرنا مشکل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی کیے گئے، جنھیں پھر واپس لے لیا گیا، حکومت کو یہ فیصلہ بھی واپس لینا پڑے گا۔
عتیق میر نے بتایا کہ ہفتہ 15 اکتوبر کو ان کی ایسوسی ایشن کا ایک ہنگامی اجلاس بلوایا گیا ہے، جس میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔