پاکستان

ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار

یقین دلاتا ہوں کہ اس قسم کی صورتحال یا عمل کو ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے، فاروق ستار

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما اور رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے قائد تحریک الطاف حسین پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں تو پہلے اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور چونکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے۔

کراچی پریس کلب میں ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کل کراچی میں جو بھی کچھ ہوا، اس سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں، تشدد کا لفظ ہماری سیاست سے باہر ہے، چنانچہ جس نے ایم کیو ایم کا کارکن بن کر یا ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے تشدد کا راستہ اختیار کیا، اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔

’فیصلے ہم خود کریں گے‘

انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز جو کچھ ہوا، اب ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے یہ عمل نہیں دہرایا جائے گا، اب ایم کیو ایم کے فیصلے یہاں (پاکستان) میں ہوں گے اور یہ فیصلے ہم خود کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ قائد ایم کیو ایم کی جانب سے مسلسل معافی مانگی جارہی ہے، لہٰذا فیصلہ کیا گیا ہے کہ الطاف حسین نے ذہنی تناؤ کا مسئلہ حل ہونے تک فیصلے ہم خود کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کے حوالے سے ہماری غیر متزلزل اور غیر مشروط وابستگی ہے اور ہماری حب الوطنی پر جو شک کرے گا میں اس کی حب الوطنی پر شک کروں گا۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش تھی کہ کل ہی پریس کانفرنس کرتے اور اس کے لیے ہم لوگ کل پریس کلب آئے بھی تھے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ کل ہمیں ایم کیو ایم کا موقف پیش نہیں کرنے دیا گیا، جو سب کے سامنے ہے۔

’ہم 8 گھنٹے تک رینجرز کے پاس رہے‘

ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ 'کل ہمیں رینجرز کے دوست لے گئے اور ہم 8 گھنٹے تک ان کے پاس رہے، لہٰذا جو بات بھی میں کروں گا اس میں یہ نکتہ آئے گا کہ کسی کی رائے سے متاثر ہوکر یہ پریس کانفرنس کی جارہی ہے'۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کل کی ساری صورتحال پر ایم کیو ایم کے موقف کو لوگوں کے سامنے آنا چاہے تھا لیکن پریس کانفرنس نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا موقف سامنے نہیں آسکا۔

’اب صورتحال کو دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے‘

ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے عوام کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اس قسم کی صورتحال یا عمل کو ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے اپنے بیان میں جو الفاظ استعمال کیے، وہ استعمال نہیں ہونے چاہیے تھے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جذبات میں آکر پاکستان مخالف نعرے نہ صرف ناقابل مذمت ہے بلکہ باعث شرمندگی بھی ہے۔

نائن زیرو کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ

ایم کیو ایم رہنما نے متحدہ کے مرکز نائن زیرو کو بھی کھولنے کا مطالبہ کیا، جسے گذشتہ رات رینجرز نے چھاپہ مار کر سیل کردیا تھا۔

پریس کانفرنس کے آٖغاز سے قبل فاروق ستار نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے تمام صحافی بھائیوں، کیمرہ مینوں، فوٹو گرافروں اور میڈیا ہاؤسز کا دل کی گہرائی سے شکریہ ادا کیا اور پریس کانفرنس میں تاخیر پر معذرت بھی کی۔

اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار کے ہمراہ خالد مقبول صدیقی، ارشد وہرہ، نسرین جلیل، خواجہ اظہار الحسن، آصف حسنین، شیخ صلاح الدین، اقبال محمد علی اور دیگر ایم کیو ایم رہنما بھی پریس کلب میں موجود تھے۔

پریس کلب آمد کے وقت فاروق ستار نے 'پاکستان زندہ باد' کے نعرے لگائے، جبکہ صحافیوں کی جانب سے 'میڈیا ہاؤسز پر حملے نامنظور' کے نعرے لگائے گئے۔

پریس کانفرنس سے قبل فاروق ستار نے مقامی ہوٹل میں ایم کیو ایم رہنما نسرین جلیل اور ارشد وہرہ سے ملاقات کی تھی۔

’بانیان پاکستان پر سوالیہ نشان کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے‘

— فوٹو: ڈان نیوز

اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ ہم ان باتوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے جو بانیان پاکستان پر سوالیہ نشان ہوں، اس لیے الطاف حسین کو پہلے اپنی ذہنی کیفیت صحیح کرنی چاہیے، کیونکہ بار بار معافی اور بار بار تلافی ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مائنس ون نہیں بلکہ پلس فائیو کا منصوبہ ہے، جبکہ اب پارٹی کے تمام فیصلے پاکستان میں ہوں گے اور اب متحدہ سب کو بتائے گی کہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ کیسے لگایا جاتا ہے۔

پہلے کیا کیا ہوا؟

واضح رہے کہ گذشتہ روز کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی قائد الطاف حسین نے ملک مخالف نعرے لگوائے تھے۔

الطاف حسین کا کہنا تھا، 'پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک ناسور ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک عذاب ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے دہشت گردی کا مرکز ہے، اس پاکستان کا خاتمہ عین عبادت ہے، کون کہتا ہے پاکستان زندہ باد، پاکستان مردہ باد'۔

یہاں پڑھیں: الطاف حسین نے کیا کہا ...

اپنے قائد کی اس تقریر کے بعد کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

بعدازاں کراچی پریس کلب پر میڈیا سے گفتگو کے لیے آنے والے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رینجرز نے حراست میں لے لیا تھا، جنہیں منگل کی صبح رہا کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

رینجرز کی بھاری نفری نے متحدہ کے مرکز نائن زیرو، پارٹی کے بانی سربراہ الطاف حسین کے گھر، خورشید میموریل ہال اور ایم پی اے ہاسٹل پر بھی چھاپہ مارا اور وہاں موجود تمام ریکارڈ ضبط کیا اور پارٹی کے کارکنوں سے پوچھ گچھ کرنے کے بعد تمام جگہوں کو سیل کردیا۔

علاوہ ازیں رینجرز نے کراچی کے مختلف علاقوں گلشن اقبال، جمشید کوارٹر، شاہ فیصل، ملیر اور گلستان جوہر سمیت دیگر میں قائم متحدہ کے سیکٹر اور یونٹ آفسز کو بھی سیل کردیا۔

اطلاعات کے مطابق رینجرز نے جن رہنماؤں کو حراست میں لیا ان میں فاروق ستار، عامر لیاقت، خواجہ اظہار الحسن، عامر خان، خواجہ سہیل، اشرف وہرہ، کنور نوید، جمیل، شاہد پاشا، قمر منصور اور وسیم احمد شامل تھے۔

دوسری جانب ایم کیو ایم کی ویب سائٹ کو بھی بلاک کردیا گیا۔

یہاں پڑھیں:پاکستان مخالف تقریر: الطاف حسین نے معافی مانگ لی

ان تمام واقعات کے بعد متحدہ قائد الطاف حسین نے گذشتہ روز اپنی تقریر میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ بشمول آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر اور پاکستان کے خلاف الفاظ استعمال کرنے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اپنے کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل، مسلسل گرفتاریوں اور ان کی مشکلات دیکھ کر وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھے اور شدت جذبات سے مغلوب ہوکر جو الفاظ وہ ادا کر بیٹھے، وہ انہیں ہرگز استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے۔