لاہور میں رینجرز آپریشن بہت ضروری ہے، شیریں مزاری
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی سنیئر رہنما شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ لاہور میں کراچی کی طرح ٹارگٹ کلنگ بہت بڑھ چکی ہے، لہذا وہاں رینجرز کا آپریشن بہت ضروری ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'ان فوکس' میں گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت سنجیدہ مسئلہ ہے اور ٹارگٹ کلنگ کے تازہ واقعات ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب کہ ابھی تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سلسلے میں کسی کو سزائیں بھی نہیں دی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب کو معلوم ہے کہ لاہور میں ہمارے کارکنان کے قتل میں کون ملوث ہے۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سیاسی طور پر ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات بڑھ چکے ہیں جن میں لاہور سرِ فہرست ہے۔
انھوں نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردوں کے ونگز موجود ہیں، لہذا اب وقت آگیا ہے کہ قومی ایکشن پلان کے تحت رینجرز کو بلایا جائے، کیونکہ پنجاب پولیس تو ایک 'گلو پولیس فورس' بن چکی ہے۔
شیریں مزاری نے اسے سیاست سے پاک انصاف کا ایک مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ اگرچہ طاہرالقادری تحریکِ قصاص چلا رہے ہیں، لیکن سوائے مسلم لیگ (ن) کے تمام ہی جماعتوں نے تسلیم کیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کو سرِ عام گولیاں ماری گئی تھیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے لاہور میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے رینجرز کے کراچی آپریشن کو صوبہ پنجاب تک وسع کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: لاہور میں رینجرز آپریشن کا مطالبہ
عمران خان نے اپنے بیان میں الزام لگایا تھا کہ 'پنجاب میں سیاسی کارکنوں کی بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور پنجاب پولیس پاکستان مسلم لیگ (ن) کے عسکری ونگ کے طور پر کام کررہی ہے'۔
عمران خان نے یہ مطالبہ لاہور میں مرزا تنویر کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد کیا، جو پی ٹی آئی کارکنان خرم اور آصف کے قتل کیس کی سماعت کے بعد عدالت سے واپس آرہے تھے کہ نامعلوم افراد نے انھیں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا، دونوں کارکن گذشتہ سال بلدیاتی انتخابات کے موقع پر ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری جانب پنجاب میں رینجرز آپریشن کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لیے پہلے ہی تحریک قصاص کا آغاز کرچکے ہیں۔
یاد رہے کہ 17جون 2014 کو لاہور کا پوش علاقہ ماڈل ٹاؤن اُس وقت میدان جنگ بن گیا تھا، جب پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر اور تحریک منہاج القرآن سیکریٹریٹ سے تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران عوامی تحریک کے کارکنان کا پولیس سے تصادم ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: پی اے ٹی کارکنوں اور پولیس میں جھڑپ، 14افراد ہلاک
اس تصادم کے نتیجے دو خواتین سمیت 17 افراد ہلاک اور 90سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک نے اپنے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی سربراہی میں اسلام آباد میں دو ماہ سے زائد دھرنا بھی دیا تھا۔