ایک اور شامی بچے کی تصویر نے دنیا کو ہلا دیا
بچے ہمیشہ ہنستے مسکراتے ہی اچھے لگتے ہیں اور ان کی آنکھوں میں آنسو اور خوف دیکھنے والوں کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں اور اگر کوئی حساس فطرت کا مالک ہو تو اس کے لیے تو یہ نظارہ ناقابل برداشت ہی ثابت ہوتا ہے اور ایک تصویر اور ویڈیو نے دنیا بھر میں تہلکہ سا مچا کر رکھ دیا ہے۔
تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کسی ایمبولینس کی نشست پر بیٹھا ہوا ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وہ اس بات سے بے خبر ہے کہ خون اس کے چہرے پر پھیلا ہوا ہے۔
بدحواس، مٹی میں لت پت اور الجھن میں مبتلا 5 سالہ عمران دقنیش کو کچھ سیکنڈ میں احساس ہوا اور پھر اس نے اپنے ہاتھ کو سر پر رکھ اس زخم کو چیک کیا جو شام کے شہر حلب میں جاری جھڑپوں میں آیا تھا۔
اس بچے کو ایمبولینس میں بٹھا کر لے جانے کی تصویر اور ویڈیو کو گزشتہ روز سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا اور دنیا بھر میں کروڑوں افراد کے دل اسے دیکھ کر تڑپ اٹھے۔
برطانوی روزنامے ٹیلیگراف کے ایک نمائندے عمران دقنیش کی تصویر کو ٹوئٹر پر شیئر کیا۔
اسی نمائندے نے علاج کے بعد بھی اس بچے کی ایک تصویر کو ٹوئیٹ کیا۔
اسی طرح یوٹیوب پر انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپ حلب میڈیا گروپ نے ایک ویڈیو کو شیئر کیا، جس میں دہشت زدہ بچے کو عمارت سے ایمبولینس میں لے جاکر کرسی پر بٹھاتے ہوئے دکھایا گیا، اور وہاں ہی اسے احساس ہوا تھا کہ اسے چوٹ لگی ہے۔
سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ مشرقی حلب کے علاقے القطرجی میں بدھ کو رات گئے حکومتی فورسز کی جانب سے فضائی حملے کیے گئے، جس سے تین افراد ہلاک اور بچوں سمیت متعدد زخمی ہوگئے۔
ننھے عمر کو ہسپتال لے جاکر نہلایا دھلایا گیا اور پھر اس کے سر کے زخم کا علاج کرکے چھٹی دے دی گئی، جبکہ اسی ہسپتال میں درجن بھر بچوں کا علاج بھی ہوا جو فضائی حملوں میں زخمی ہوئے۔
حلب کا مشرقی حصہ 2015 سے حکومت مخالف گروپس کے قبضے میں ہے جس پر روس اور شامی فورسز کی جانب سے حملے ہوتے رہتے ہیں۔
عالمی تنظیم ڈاکٹرز ود آﺅٹ بارڈرز نے جولائی میں خبردار کیا تھا کہ ان فضائی حملوں سے طبی سہولیات فراہم کرنے والے چار اداروں کو ایک ہفتے کے اندر نشانہ بنایا گیا جس سے متاثرین کی مشکلات بڑھنے کا خدشہ ہے۔