پاکستان

'مذاکرات کی دعوت مسئلہ کشمیر کے حل کی ایک کوشش'

ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کےمطابق خطے میں امن صرف اُسی صورت ممکن ہےجب پاکستان اور ہندوستان آپس کے اختلافات ختم کریں۔

اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام کے مسائل کا حل اور وہاں ہندوستانی فورسز کے مظالم کے خاتمے کے لیے ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت دی گئی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی دعوت کو ایک دوسرے زاویے سے دیکھنا چاہیے، کیونکہ پاکستان کی ہمیشہ سے یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ اپنے پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات رکھے جو خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان خطے کے اہم ممالک ہیں اور خوشحالی اسی صورت ممکن ہے جب یہ دونوں ملک آپس میں اپنے اختلافات کو ختم کریں۔

ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس بیان کے بعد پاکستان نے ہندوستان کو بھرپور انداز میں جواب دیا ہے، کیونہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا جب ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہندوستانی فورسز کے مظالم سے حالات کافی کشیدہ صورت اختیار کرچکے ہیں۔

نفیس ذکریا نے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے بالکل درست کہا ہے کہ یہ بیان ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز پاکستان نے ہندوستان کو مسئلہ کشمیر پر بامقصد مذاکرات کی باضابطہ طور پر دعوت دی تھی۔

یہاں پڑھیں: پاکستان کی ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے 15 اگست کو یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بلوچستان، گلگت اور آزاد کشمیر کے لوگوں نے ہمارا شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان،گلگت اورآزاد کشمیر کے لوگوں نے ہماراشکریہ ادا کیا، مودی

نریندر مودی کا یہ خطاب اپنی حکومت کی کارکردگی اور خارجہ امور کے بجائے پاکستان پر تنقید پر مبنی تھا، جس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان، گلگت اور آزاد کشمیر کے لوگوں نے میرا شکریہ ادا کیا، میں بھی ان کا ممنون ہوں'۔

نریندر مودی کا اشارہ اپنی اُس تقریر کی جانب تھا جو انہوں نے چند روز قبل کی تھی اور جس میں انہوں نے بلوچوں پر مبینہ ظلم و زیادتی پر پاکستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

دوسری طرف اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا کہ نریندر مودی کا بیان کشمیر کے حالات سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر کا آزاد کشمیر سے موازنہ بلاجواز: سرتاج عزیز

انھوں ہندوستان کی جانب سے آزاد کشمیر کو جموں و کشمیر کا حصہ قرار دینے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کا آزاد کشمیر سے موازنہ بلا جواز ہے'۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہے، جبکہ اس دوران مظاہروں اور احتجاج کے دوران ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے اب تک تقریباً 70 سے زائد کشمیری ہلاک جبکہ ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔