عراق:2سال میں 9400 فضائی حملے، داعش کا اثر کم نہ ہو سکا
مخمور:امریکا کی سربراہی میں متعدد ممالک کے فوجی اتحاد نے دو سال قبل داعش کے خلاف عراق میں پہلی فضائی کارروائی کی تھی، جس سے عراقی جنگ میں ایک ڈرامائی تبدیلی لائے جانے کا دعویٰ کیا گیا،2014 سے 2016 کےدرمیان اتحادیوں نے عراق میں 9400 فضائی حملے کیے، جس کا مقصد مقمای فورسز کو شہروں، قصبوں اور سپلائی لائن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔
تاہم یاد رہے کہ فضاء سے لڑی جانے والی یہ بڑی جنگ تاحال جاری ہے اور اس نے عراق کے بنیادی ڈھانچے کو نہ صرف تباہ کردیا ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو ہجرت پر مجبور کیا اور ملک کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔
امریکی اتحاد کے اعداد و شمار کے مطابق 8 اگست 2014 سے شروع ہونے والی فضائی کارروائیوں سے داعش، عراق میں اپنے زیر کنٹرول 40 فیصد علاقے کو خالی کرچکی ہے، جہاں امریکی اتحادیوں کے ان فضائی حملوں نے کردوں اور عراقی فورسز کے لیے راہ ہمنوار کی تاہم متعدد حملوں میں ان فضائی کارروائیوں کا حاصل بربادی کے سوا کچھ نہیں تھا۔
خیال رہے کہ اتحادیوں نے پہلا فضائی حملہ موصل میں کیا تھا جہاں سے داعش نے کچھ ہفتوں قبل عراقی فورسز کو نکالا تھا اور عراق کے نقشے کو تبدیل کرنے کا آغاز کیا تھا۔
اس حملے کے دو سال بعد، گذشتہ ہفتے پینٹاگون نے یہ اعلان کیا تھا کہ 400 امریکی فوجی موصل سے قاریاں ایئر بیس پر تعینات کردیئے گئے ہیں، تاکہ عراق کے دوسرے بڑے شہر کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے کیے جانے والے آپریشن میں مدد فراہم کی جاسکے۔
یاد رہے کہ مذکورہ امریکی فوجیوں کی تعداد گذشتہ ماہ صدر اوباما کی جانب سے عراقی مشن کیلئے منظور کی جانے والی 560 فوجیوں کے علاوہ ہے۔