کاروبار

'رواں برس قربانی کے جانور مزید مہنگے'

ہول سیل پر جانور خریدنے والے بیوپاریوں کو گزشتہ برس کی نسبت فی جانور 15 سے 20 ہزار روپے زیادہ ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔

کراچی: عید الاضحیٰ کے حوالے سے بیوپاریوں نے ہول سیل پر قربانی کے جانوروں کی خریداری شروع کردی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس سال جانوروں کی قیمتیں 15 سے 20 ہزار روپے زائد ہوسکتی ہیں۔

مارکیٹ رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس کی نسبت رواں برس ہول سیل پر جانور خریدنے والے بیوپاری 15 سے 20 ہزار روپے فی جانور اضافی ادا کرنے پر مجبور ہیں اور بالآخر اس کا اثر مویشی منڈیوں میں بھی نظر آئے گا۔

حالیہ برسوں میں دیگر شعبوں سے وابستہ سرمایہ کاروں نے بھی مویشیوں کے کاروبار میں قدم رکھ دیے ہیں اور بعض نے تو قربانی کے جانوروں کی مانگ پوری کرنے اور ان کی برآمد کیلئے اپنے کیٹل فارم ہی قائم کرلی ہیں۔

گزشتہ برس بھی قربانی کے جانور کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرتی نظر آئی تھیں اور رواں برس بھی یہی رجحان دیکھنے میں آسکتا ہے۔

دو دہائیوں سے مویشیوں کا کاروبار کرنے والے شاہد ناگوری کا کہنا ہے کہ جانوروں کے حوالے سے جو شے سستی ہوئی ہے وہ ہے ان کا چارہ ورنہ اس کی قیمتیں بھی ہماری پہنچ سے باہر ہورہی تھیں۔

ان کا کہنا ہے کہ رواں برس ایک بیل کی(وزن کے اعتبارسے) اوسط قیمت ڈیڑھ لاکھ جب کہ زیادہ سے زیادہ قیمت چار لاکھ روپے رہنے کی توقع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جانوروں کی افزائش پر آنے والے اخراجات بڑھ گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس سال ہول سیل مارکیٹ میں جانوروں کی قیمتوں میں 15 سے 20 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

لائیو اسٹاک ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری لطیف قریشی کا کہنا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت کے کاروبار میں اضافے کی وجہ سے کئی سرمایہ کار اس میدان میں آگئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مساجد اور مدرسوں کی جانب سے عوام کو اجتماعی قربانی کی سہولت فراہم کرنے کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

لطیف قریشی نے بتایا کہ انہوں نے کراچی کے ایک مدرسے کیلئے ملتان اور بہاولپور کی منڈیوں سے 150 جانور خریدے ہیں جو عید الاضحیٰ سے قبل پہنچانے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں لگنے والی پاکستان کی سب سے بڑی مویشی منڈٰی میں 20 فیصد جانور امراء کو مد نظر رکھ کر لائے جاتے ہیں جو انتہائی تگڑے اور اعلیٰ نسل کے ہوتے ہیں، ان کی زائد قیمتوں کا اثر دیگر جانوروں کی قیمت پر بھی پڑتا ہے۔

جانوروں کی قیمتوں میں اضافے کی ایک اور وجہ مقامی اور عالمی سطح پر گوشت کی طلب میں ہونے والا اضافہ ہے، گوشت کی برآمد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اس کی وجہ سے طلب و رسد کا فرق تبدیل ہوتا رہتا ہے۔

گوشت کی سپلائی کے کاروبار سے وابستہ کراچی کے عمران ظفر کہتے ہیں کہ ریسٹورینٹس اور ری ٹیلرز کو گوشت کی سپلائی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ظفر کا کہنا ہے کہ رمضان سے اب تک اور عید الاضحیٰ کے 15 دن بعد تک طلب اور رسد کے درمیان توازن بگڑا رہے گا اور حکومت کو مویشیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کیلئے منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔

حکومت نے چند برس قبل لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ قائم کیا تھا تاکہ مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کرکے اعلیٰ نسل کے جانوروں کی تعداد میں اضافہ کیا جاسکے تاہم اب یہ منصوبہ غیر فعال ہوچکا ہے۔

پاکستان کے کئی اضلاع میں بکروں کی ہول سیل ہفتہ وار مارکیٹ لگنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، تاجر بے نظیر آباد، عمر کوٹ، جھڈو، بدین اور سعید آباد وغیرہ میں لگنے والی منڈیوں سے بکروں کی خریداری کررہے ہیں اور اس سال بکروں کی قیمتیں بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔

بکروں کے مہنگے ہونے سے لوگ اجتماعی قربانی کی جانب راغب ہوں گے اور لطیف قریشی کا کہنا ہے کہ انہوں نے 1250 بکرے خریدے ہیں اور ہر ایک میں سے کم سے کم 10 کلو گوشت نکلنے کا امکان ہے اور انہیں ایک بکرا 12 ہزار روپے میں پڑا ہے۔

اس حساب سے ہول سیل میں بھی بکرے کی فی کلو گوشت کی قیمت 1200 روپے بنتی ہے، عام طور پر بکرے پالنے کا رجحان کم ہے اور جو لوگ پالتے ہیں وہ عید الاضحیٰ کو اپنے ذہن میں رکھتے ہیں اور اس لحاظ سے موٹے تازے بکرے تیار کرتے ہیں اور فی بکرا 40 سے 50 ہزار روپے طلب کرتے ہیں۔

منڈیوں میں دنبوں کی فروخت بھی انتہائی کم ہے تاہم کچھ لوگ سنت ابراہیمی کی ادائیگی کیلئے دنبوں کی بھی قربانی کرتے ہیں۔