افغانستان: طالبان نے 6 پاکستانی،روسی شہری کو یرغمال بنالیا
اسلام آباد: افغان طالبان نے افغانستان میں کریش لینڈنگ کرنے والے پاکستانی ہیلی کو آگ لگا کر اس میں سوار تمام افراد کو یرغمال بنا لیا۔
ڈان نیوز کے مطابق ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پنجاب حکومت کا تھا اور مرمت کے لیے ازبکستان جا رہا تھا۔
تاہم تکنیکی خرابی کے باعث ہیلی کاپٹر کی افغانستان کے صوبے لوگر میں کریش لینڈنگ کرائی گئی۔
ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ کے بعد افغان طالبان وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے ہیلی کاپٹر کو آگ لگا کر اس میں سوار 6 پاکستانی اور ایک روسی انجینئر کو یرغمال بنا لیا۔
اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟
• پنجاب حکومت کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کی افغان صوبے لوگر میں کریش لینڈنگ
• افغان طالبان نے پاکستانی ہیلی کاپٹر کو آگ لگادی
• طالبان نے ہیلی کاپٹر میں سوار 6 پاکستانی، روسی انجینئر کو یرغمال بنا لیا
• افغان حکومت سے رابطہ کرکے واقعے کی تفصیلات معلوم کر رہے ہیں،دفتر خارجہ
افغانستان کے خبر رساں ادارے ’خاما پریس‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ہیلی کاپٹر نے لوگر کے ضلع ازرا کے علاقے ماتی میں کریش لینڈنگ کی۔
صوبہ لوگر کے ترجمان سلیم صالح کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر صبح 10 بجے گرا، ہیلی کاپٹر سفید رنگ کا ہے، جس پر پاکستانی جھنڈا بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر میں اردو بولنے والے 6 افراد سوار تھے جو علاقے کے لوگوں کے پاس ہے، جبکہ ہیلی کاپٹر گرنے کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں۔
واقعے کے حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز آئی‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں گرنے والا ہیلی کاپٹر حکومت پنجاب کا تھا، جس میں عملے سمیت 7 افراد سوار تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کے عملے میں ریٹائرڈ فوجی بھی شامل تھے، جبکہ اس میں ایک سویلین اورایک روسی نیویگیٹر بھی سوار تھا۔
بعد ازاں ڈی جی آئی ایس پی آر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا افغانستان میں اتحادی افواج کے سربراہ جنرل نکلسن سے رابطہ ہوا، جس میں انہوں نے ہیلی کاپٹر حادثے میں پھنس جانے والے پاکستانیوں کی واپسی میں مدد کی درخواست کی۔
انہوں نے کہا کہ جنرل نکلسن کی جنرل راحیل شریف کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی، جبکہ افغان حکومت اور فوجی حکام سے بھی رابطہ کرکے عملے کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر مرمتی کام کے لیے ازبکستان کے راستے روس جارہا تھا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا واقعے کے حوالے سے کہنا تھا کہ افغان حکومت سے رابطہ کرکے واقعے کی تفصیلات معلوم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر جانے کے لیے افغانستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی پیشگی اجازت لی گئی تھی، تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ وہی ہیلی کاپٹر ہے۔
واضح رہے کہ افغان صوبہ لوگر، طالبان کے زیر کنٹرول مضبوط علاقوں میں سے ایک ہے۔
ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثات
پاکستان میں ایم آئی 17 کو پیش آنے والے حادثات یہ ہیں:
2004 میں کرک کے قریب پیش آنے والا حادثہ، 13 فوجی جوان ہلاک
2007 میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر مظفر آباد کے قریب ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا
2009 میں کرم ایجنسی میں حادثہ پیش آیا، جس میں 41 افراد ہلاک ہوئے
2012 میں اسکردو میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے سے 5 افراد ہلاک ہوئے
مئی 2015 میں گلگت بلتستان کی وادی نلتر میں ایم آئی 17 گر کر تباہ ہوا، جس کے نتیجے میں ناروے اور فلپائن کے سفیروں سمیت 7 افراد ہلاک ہوئے
اگست 2015 میں مانسہرہ کے قریب ملٹری کاپٹر کو حادثہ پیش آیا، جس میں تمام 12 مسافر ہلاک ہوئے
فروری 2016 میں تربیلا کے قریب ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کے تباہ ہونے سے فوجی عہدیدار ہلاک ہوا