پاکستان

سارک کانفرنس: ویزا ریفارمز اور انسانی اسمگلنگ کے معاملات پر غور

سارک رکن ممالک کے اجلاس میں خطے کے معاملات، دہشت گردی، انسانی اسمگلنگ اور منشیات سے بچاؤ کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔
|

اسلام آباد: جنوبی ایشیا کی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے رکن ممالک کے وزراء داخلہ کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں خطے کے معاملات، دہشت گردی، انسانی اسمگلنگ اور منشیات سے بچاؤ کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔

وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق اجلاس کے زیر بحث لائے جانے والے موضوعات میں ویزا اور امیگریشن کے مسائل، اور سارک رکن ممالک کیلئے ویزا کے نظام میں ریفارمز شامل تھیں۔

بند کمرے میں ہونے والے اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے ساتھ انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے حکمت عملی پر بات چیت کی گئی۔

ویزا ریفارمز کا مقصد سارک رکن ممالک کے درمیان ویزے کی سہولت کو آسان اور مرکزی نظام میں لانا ہے، اس کے ساتھ سارک ویزا چھوٹ (ایس وی ایز) میں 3 اقسام کو متعارف بھی کرائی گئیں، جس میں حکام، آرٹسٹ اور تاجروں کو شامل کیا گیا ہے۔

مذکورہ معاملے پر تیار کی گئی قرار داد پر ووٹنگ کل متوقع ہے۔

بنگلہ دیش

خیال رہے کہ سارک کانفرنس میں بنگلہ دیشی وزیر داخلہ موجود نہیں تھے، گذشتہ سال پاکستان کی جانب سے اپنے سفیر کو واپس وطن بلائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تاحال معمول پر نہیں آسکے ہیں۔

تاہم بنگلہ دیش کے خارجہ سیکریٹری نے سارک کانفرنس کے اجلاس میں شرکت کی۔

ہندوستان

ہندوستان کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے سارک اجلاس میں شرکت کی، اس سے قبل افواہیں گردش کررہی تھیں کہ کشمیر پر کشیدہ تعلقات کی وجہ سے ہندوستانی وفد اسلام آباد کا دورہ نہیں کرے گا۔

ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے گذشتہ روز سارک کانفرنس میں شرکت کا عندیہ دیتے ہوئے یہ واضح کیا تھا کہ سارک کانفرنس کے موقع پر کسی بھی پاکستانی عہدیدار سے دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے ملاقات نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: ہندوستانی وزیر داخلہ کی پاکستان آمد کے خلاف احتجاج

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں فورسز کے ہاتھوں ایک نوجوان کشمیری حریت رہنما برہان وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد وادئ میں ہونے والے مظاہروں کے دوران ہندوستانی فورسز نے 60 سے زائد نہتے کشمیریوں کو ہلاک کردیا تھا۔

برہان وانی کی ہلاکت اور اس کے بعد ہونے والے احتجاج پر ہندوستانی فورسز کے وحشیانہ تشدد اور طاقت کے استعمال کے باعث پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر پاکستان میں یوم سیاہ

پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا تاہم ہندوستان نے دعویٰ کیا تھا کہ برہان وانی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران ہلاک ہوا تھا اور اس کا تعلق حزب المجاہدین سے ہے جو کشمیریوں کی عسکریت پسند جماعت ہے۔

احتجاج

ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی سارک کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آمد کے موقع پر ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف مظفرآباد میں بچوں نے مظاہرہ کیا۔

آزاد کشمیر کے بچوں نے ہندوستانی فوج کے فائر کیے گئے چھروں سے زخمی ہونے والوں کا روپ دھار کر احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی اور ہندوستان کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

مزید پڑھیں: برہان وانی کی ہلاکت: 'محمود غزنوی' نئے حریت پسند کمانڈر مقرر

علاوہ ازیں ہندوستانی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کی پاکستان آمد کے خلاف راولپنڈی میں آل پارٹیز حریت کانفرنس نے بھی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔

مظاہرین نے ہندوستانی فوج کے خلاف نعرے لگائے اور ہندوستانی تسلط سے آزادی کا مطالبہ کیا، شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔

کشمیری نوجوانوں کی بڑی تعداد بھی فیض آباد کے مقام پر ہونے والے احتجاج میں شرکت کے لیے موجود تھی۔

پولیس نے مظاہرین کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روک دیا جہاں جنوبی ایشیائی تنظیم برائے علاقائی تعاون (سارک) کے وزرائے داخلہ کا اجلاس جاری تھا۔

واضح رہے کہ سارک کے وزرائے داخلہ کا 2 روزہ سالانہ اجلاس اسلام آباد میں ہورہا ہے جس میں شرکت کے لیے ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ بھی مدعو ہیں۔