وزیراعلیٰ سندھ کے انتخاب سے ایم کیو ایم لاتعلق
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے سندھ کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اپنا امیدوار کھڑا نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ایم کیو ایم رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ 'ماضی میں 8 سال قائم علی شاہ کو بلا مقابلہ منتخب کرنے کے بعد جو ثمرات سندھ کے شہری علاقوں اور پورے سندھ کو ملے وہ انتہائی مایوس کن اور تباہ کن ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'جب اس ایوان کی قراردادوں اور ووٹنگ کی اہمیت نہیں اور یہاں ایک ظالم اکثریت اپنی من مانی کر رہی ہے تو ہم مخالفت کریں یا حمایت، تباہی سندھ کا مقدر بن چکی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم ووٹنگ کے اس ڈرامے سے خود کو باہر رکھ کر لاتعلقی کا اعلان کر رہے ہیں اور یہ لاتعلقی ہمارے مینڈیٹ کی طرف سے احتجاج کا اعلان ہے'۔
مزید پڑھیں:قائم علی شاہ کے بعد سندھ کا نیا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟
خواجہ اظہار الحسن کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم احتجاجاً اس پورے سسٹم (ووٹنگ) سے لاتعلق رہیں گے، ہمیں چہرے بدلنے کے بعد بھی پالیسیوں کے بدلنے کی کوئی امید نہیں، جس طرح سندھ میں امن و امان کی صورتحال پر سندھ حکومت ڈرامے بازی کر رہی ہے، وہ جاری رہے گی، تھر میں بچے بھوک پیاس سے مرتے رہیں گے اور بیروزگاری بھی جاری رہے گی، لہذا ہم خود کو اس ڈرامے سے باہر رکھ کر احتجاج کا اعلان کر رہے ہیں'۔
اس سے قبل ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ موجودہ حالات میں جو فیصلہ کیا گیا ہے وہ تمام حق پرست اراکین اسمبلی کا متفقہ فیصلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مراد علی شاہ سندھ کے نئے وزیراعلیٰ نامزد
محفوظ یار خان نے مزید کہا کہ 'یہ احتجاج کا طریقہ ہے، اس دعا کے ساتھ کہ اسٹیبلشمنٹ ہمارے اسے فیصلے کو ناکامی تصور نہ کرے، ہم گلی گلی فساد نہیں چاہتے لہذا ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز نہ کیا جائے، ہمارے 133 لاپتہ لوگوں کو بازیاب کروایا جائے، 66 ماورائے عدالت قتل کی تفتیش ہو اور وسیم اختر کو باعزت طور پر رہا کیا جائے تاکہ وہ میئر کراچی کا انتخاب لڑسکیں'۔
اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مراد علی شاہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خرم شیر زمان نے وزیراعلیٰ سندھ کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔
واضح رہے کہ سندھ کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی وصول اور جمع کرنے کا مرحلہ آج شام 5 بجے ختم ہوگیا، جس کے بعد صوبائی اسمبلی کل بروز جمعہ (29 جولائی) کو نیا قائد ایوان چنے گی۔
مزید پڑھیں:پیپلزپارٹی کا وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کا اعلان
ایوان میں پیپلز پارٹی کے 88 ارکان ہیں جبکہ وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 88 ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔
وزیراعلیٰ کی یہ نشست قائم علی شاہ کے استعفیٰ کے بعد خالی ہوئی ہے جنھیں ہٹانے کا فیصلہ چند روز قبل پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے دبئی میں ہونے والے اجلاس کے دوران کیا گیا تھا۔