دنیا

دہشت گردی کی اصل وجہ پاکستان ہے: ہندوستان کا الزام

پاکستان کشمیر میں مظاہروں کو ہوا دے رہا ہے اور ہندوستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے، وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ

نئی دہلی: ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں کشمیر میں کشیدگی کے حوالے سے بحث ہوئی لیکن وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔

مقامی اخبارات کی رپورٹ کے مطابق لوک سبھا میں اپنے خطاب میں راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ 'پاکستان کشمیر میں مظاہروں کو ہوا دے رہا ہے اور اپنے داخلی معاملات درست کرنے کے بجائے پاکستان، ہندوستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے'۔

راج ناتھ سنگھ نے الزام عائد کیا کہ 'ہندوستان میں جو بھی دہشت گردی ہورہی ہے وہ پاکستان کی وجہ سے ہے کیوں کہ وہ دہشت گردی کی معاونت کرتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر پاکستان میں یوم سیاہ

راج ناتھ سنگھ نے کشمیر کا معاملہ بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان پر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری رکھا اور کہا کہ 'وہ مذہب کے نام پر ہندوستان سے علیحدہ ہوئے لیکن آج وہ دہشت گردوں کی وجہ سے دو حصوں میں تقسیم ہوچکے ہیں، ہر روز وہ دہشت گردوں سے لڑتے ہیں'۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملک کے جو بھی 'ناپاک' عزائم ہیں انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

ایک جانب ہندوستانی وزیر داخلہ پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کررہے تھے تو دوسری جانب ارکان اسمبلی ڈیسک بجاکر انہیں مسلسل داد دے رہے تھے۔

راج ناتھ سنگھ نے اپنی حوصلہ افزائی ہونے پر پاکستان کے خلاف مزید کہا کہ 'پاکستان دہشت گردوں کو شہید کہتا ہے اور یوم سیاہ مناتا ہے جو افسوس ناک ہے'۔

ہندوستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ 'برہان وانی دہشت گرد تنظیم حزب المجاہدین کا کمانڈر تھا اور نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے پر اکساتا تھا'۔

مزید پڑھیں: برہان مظفر وانی کون تھا؟

کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مظاہرین سے نبرد آزما ہوتے ہوئے حد درجہ تحمل اور برداشت سے کام لیں۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر چھروں کے استعمال کا جائزہ لینے کیلئے ماہرین پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کی جائے گی۔

راج ناتھ سنگھ نے بتایا کہ جب کشمیر میں حالات کشیدہ ہوئے تو وزیر اعظم نواز شریف بیرون ملک تھے تاہم وہ حکام سے مکمل رابطے میں تھے اور صورتحال پر پریشان تھے۔

کشمیر کے چار اضلاع میں کرفیو ختم

دوسری جانب ہندوستانی حکام نے کشمیر کے 10 میں سے 4 اضلاع میں کرفیو ختم کردیا اور معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے جبکہ بقیہ 6 ریاستوں میں بدستور کرفیو نافذ ہے۔

سری نگر: کشمیری شہری ہندوستانی حکومت کے خلاف نعرے لگارہے ہیں—فوٹو/ اے ایف پی

8 جولائی کو برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا، جن اضلاع میں کرفیو ختم کیا گیا ان میں بندی پورہ، بارہ مولا، بڈگام اور گندر بل شامل ہیں۔

راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں بتایا کہ رواں برس کشمیر میں 152 مسلح حملے ہوئے اور 86 علیحدگی پسندوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیرمیں کرفیوکا 12واں دن، ہلاکتیں 46 ہوگئیں

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا تاج ہے لیکن ہم اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرسکتے کہ پڑوسی ملک کی اس پر نظر ہے جو ہندوستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد کشیدہ ہونے والی صورتحال 13دن گزر جانے کے بعد بھی ٹھیک نہیں ہوسکی ہے۔

لوگ گھروں میں محصور ہیں اور باہر نکلنے پر انھیں گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کرفیو کے نفاذ کے باعث کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت ہو گئی ہے۔

مظاہروں اور فوج سے جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 46 تک پہنچ چکی ہے جس میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے جبکہ 2 ہزار سے زائد عام شہری اور 1600 فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

’پاکستان دہشتگردوں کی حمایت بند کرے‘

19 جولائی کو پاکستان میں ’یوم الحاق کشمیر‘ اور ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں فورسز کے مظالم اور کشمیریوں کی ہلاکت کے خلاف 20 جولائی کو ملک بھر میں ’یوم سیاہ‘ کے حوالے سے سرکاری بیان میں ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے کہا کہ ’ہندوستان، پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی اور حمایت کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم ایک بار پھر پاکستان سے، ہندوستان کے کسی بھی حصے میں تشدد اور دہشت گردی کی حمایت اور اس کے لیے اکسانے کا عمل روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں، جبکہ پاکستان ہمارے اندرونی معاملات میں کسی بھی طرح کی مداخلت سے باز رہے۔