ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، 265 افراد ہلاک
انقرہ : ترکی میں عوام کی طاقت نے فوجی بغاوت کی کوشش ناکام بنانے کے بعد صدر رجب طیب اردگان کی حمایت میں ریلی نکالی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق باغی فوجیوں اور عوام کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 265 تک پہنچ گئی ہے جن میں 161 عام شہری اور پولیس اہلکار جبکہ 104 باغی شامل ہیں۔
بغاوت کی کوشش میں دو ہزار 745 ججز اور دو ہزار 839 فوجیوں کو ملوث قرار دیا گیا ہے۔
ترک صدر طیب اردگان نے الزام لگایا ہے کہ فوجی بغاوت کی کوشش کرنے والے انہیں قتل کرنا چاہتے تھے، انہوں نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرے۔
اپنے بیان میں ترک صدر نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر براک اوباما کو بارہا اپنے اس خدشے سے آگاہ کیا ہے کہ فتح اللہ گولن ترک سلامتی کے لئے خطرہ ہے اور اسے ترکی کے حوالے کیا جائے۔
اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ میں ایک بار پھر امریکا اور صدر اوباما سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس شخص کو ڈی پورٹ کریں یا پھر ہمارے حوالے کریں جو پنسلوانیہ میں 400 ایکڑ کے گھر میں رہتا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ امریکا فوجی بغاوت کی تحقیقات میں ترکی کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا اور گولن کے خلاف ملنے والے شواہد ترکی کو دے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ترکی میں فوج کے باغی گروپ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش اُس وقت ناکام بنادی گئی تھی جب صدر رجب طیب اردگان کی کال پر عوام سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
عوامی طاقت کے سامنے بے بس فوجیوں نے مختلف مقامات پر ہتھیار ڈال دیے تھے جنہیں پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔
ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناتولو کے مطابق بغاوت میں ملوث 1563فوجیوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ ملک بھر میں ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 265ہوگئی ہے جبکہ 1154 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
قبل ازیں ترکی کے قائم مقام چیف آف اسٹاف امیت دندار نے بتایا تھا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 194 ہے جن میں 41 پولیس اہلکار، 47 عام شہری، 2 فوجی افسر اور فوجی بغاوت کرنے والے 104 افراد شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ترکی : آرمی چیف بازیاب،فوجی بغاوت کا باب ہمیشہ کیلئے بند
انہوں نے مزید بتایا تھا کہ فوجی بغاوت میں ایئرفورس، ملٹری پولیس اور آرمر یونٹس کے زیادہ تر اہلکار شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی میں فوجی بغاوت کا باب ہمیشہ کیلئے بند کردیا گیا ہے۔
حالات 90 فیصد قابو میں ہیں، وزیراعظم
فوجی بغاوت ناکام ہونے کے بعد ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ باغیوں کو عبرتناک سزا ملے گی۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق انہوں نے کہا کہ پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں، اپنی سیکیورٹی فورسز کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہرسال 15جولائی کو جمہوریت کا جشن منایا جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو قوم نے بہترین جواب دیا، ترکی میں 90 فیصد حالات قابو میں ہیں، کچھ کمانڈرز اب بھی باغی فوج کے قبضے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات کا واقعہ ترکی کی جمہوری تاریخ پر سیاہ دھبہ ہے، اس معاملے پر جلد پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بغاوت میں شامل افراد کی گرفتاریاں اب بھی جاری ہیں، آئین میں سزائے موت کی گنجائش نہیں تاہم ہم بعض قانونی تبدیلیاں کریں گے تاکہ ایسا دوبارہ نہ ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی ملک فتح اللہ گولن کا حامی ہے وہ ترکی کا دوست نہیں ہوسکتا اور اسے ترکی کے ساتھ حالت جنگ میں تصور کیا جائے گا۔
ترک آرمی چیف بھی بازیاب
اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام ہونے کے بعد ترکی کے آرمی چیف ہلوسی آکار کو بھی ایک کارروائی کے دوران بازیاب کرالیا گیا تھا۔
امریکی خبررساں ایجنسی نے ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ چیف آف اسٹاف جنرل ہلوسی آکار کو انقرہ کے نواحی علاقے میں موجود ایک فضائی اڈے سے ایک آپریشن میں بازیاب کرایا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق باغی فوجیوں کے متعدد حامیوں نے بھی استبول کے مرکزی تقسیم اسکوائر پر ہتھیار ڈالے اس کے علاوہ 200 فوجیوں نے ملٹری ہیڈکوارٹرز پر خود کو سرینڈر کیا تھا۔