دنیا

مسلم مخالف بیان پر ڈونلڈ ٹرمپ کا یو ٹرن

تمام مسلمانوں کے نہیں صرف 'دہشتگرد ریاستوں' سے تعلق رکھنے والوں کی امریکی آمد کے خلاف ہوں، صدارتی امیدوار

ایڈن برگ: امریکی صدارتی نامزدگی کے ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمانوں کے حوالے سے اپنا رویہ نرم کرلیا۔

امریکی ٹی وی سی این این کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یو ٹرن لیتے ہوئے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا بیان واپس لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'امیر مسلمان' امریکا میں داخل ہوسکیں گے، ٹرمپ

اپنے انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کی خاتون ترجمان ہوپ ہکس نے مسلمانوں کے حوالے سے ٹرمپ کے متنازع بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ صرف 'دہشتگرد ریاستوں' سے تعلق رکھنے والوں کی امریکی آمد کے خلاف ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے رویے میں مزید نرمی لاتے ہوئے بیان دیا ہے کہ وہ ان ممالک سے بھی مسلمانوں کوامریکا آمد کی اجازت دینے پر غور کریں گے جہاں دہشتگرد سرگرمیاں جاری ہیں تاہم ان افراد کو سخت اسکروٹنی سے گزرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں:مسلم مخالف بیان: ٹرمپ کی مشکلات میں اضافہ

واضح رہے کہ ارب پتی امریکی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم شروع سے اب تک مسلمانوں کیخلاف بیان بازی سے بھری پڑی ہے، 7 دسمبر 2015 کو سین برنارڈینو حملے کے بعد انہوں نے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

13 جون کو اورلینڈو حملے کے بعد بھی انہوں نے دہشتگردوں کے امریکا داخلے پر پابندی کی بات کی تاہم انہوں نے اس بار مسلمانوں کا نام نہیں لیا۔

یہ بھی پڑھیں:9/11 حملوں پر مسلمانوں نے خوشیاں منائیں، ٹرمپ

اب ان کا یہ بیان سامنے آیا ہے کہ وہ ممالک جن کا دہشتگری سے تعلق نہیں وہاں موجود مسلمان امریکا آسکتے ہیں، انہوں نے یہ بیان اسکاٹ لینڈ میں دیا جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اسکاٹ لینڈ کے مسلمان کو امریکا آنے دیں گے۔

ٹرمپ کی ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ کونسی ریاستیں ہیں جنہیں وہ دہشتگرد سمجھتے ہیں، اسکاٹ لینڈ کے دورے پر موجود ٹرمپ کے نیشنل فنانس چیئرمین اسٹیون نوچن نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسی اب تبدیل ہوچکی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔